دارالامان سکھر سے خاتون پراسرار طور پر لاپتہ

دارالامان سکھر سے خاتون پراسرار طور پر لاپتہ

سکھر : دارالامان سکھر سے ایک خاتون پرسرار طور پر لاپتہ ہوگئی ہیں۔ دارالامان کی انتظامیہ اور علاقہ پولیس نے ان کی تلاش شروع کردی ہے۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ رضیہ شیخ نامی خاتون چند ماہ قبل سیاہ کاری کے الزام کے بعد پناہ کے لیے دارالامان پہنچی تھی۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ خاتون کا ذہنی توازن درست نہیں ہے جب کہ پولیس کے مطابق رضیہ شیخ نامی خاتون اپنی مرضی سے باہر گئی تھیں۔ اس ضمن میں تفتیش و تحقیق کا آغا ز کردیا گیا ہے۔

خاتون کی گمشدگی اس لحاظ سے تشویشناک ہے کہ اس پرکاری کا الزام تھا اور دوسرے یہ کہ ماضی میں دارالامان کی انتظامیہ کے حوالے سے یہ بات منظر عام پرآچکی ہے کہ وہ لڑکیوں کی مرضی کے بغیر بھی انہیں پرائیوٹ کسٹڈی میں دیتی آئی ہے۔

2016 میں بھی دارالامان سکھر کی انتظامیہ کے حوالے سے مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ وہاں پناہ لینے والی لڑکیوں کی ان کی مرضی کی بغیر شادی کرا کر کسی کے بھی حوالے کردیا جاتا ہے۔ یہ اطلاعات بھی تھیں کہ لڑکیوں کو مرضی کے بنا ان کے والدین کے حوالے بھی کردیا جاتا ہے۔

ارم نامی ایک لڑکی نے تو یہ الزام عائد کیا تھا کہ اس کی مرضی کے بنا انتظامیہ نے اسے شادی کے نام پر ایک معذور شخص کے حوالے کیا تھا جو اس پر تشدد بھی کرتا تھا۔ اس نے یہ ہولناک انکشاف بھی کیا تھا کہ دارالامان کی انتظامیہ نے اس مد میں مذکورہ شخص سے 50 ہزار روپے وصول کیے تھے۔

متاثرہ لڑکی بڑی مشکل سے جان بچا کروہاں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئی تھی اوراس نے پولیس سمیت مقامی ذرائع ابلاغ  کو ساری صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔

ایس پی سٹی محمد عیسیٰ سکھیرا نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پولیس جب فون کال ملنے پر دارالامان پہنچی تو وہاں کی انتظامیہ نے ارم کی موجودگی سے صریحاً انکار کردیا تھا لیکن جب اندر جا کر دیکھا تو وہاں ارم موجود تھی۔

محمد عیسیٰ سکھیرا کے مطابق ارم کی بازیابی کے بعد جب رجسٹر کو چیک کیا تو معلوم ہوا کہ انتظامیہ نے گزشتہ چند ماہ کے دوران پناہ لینے کے لیے پہنچنے والی 42 لڑکیوں کو نجی طور پرحوالے کیا ہے۔

ایس پی سٹی محمد عیسیٰ سکھیرا نے بتایا تھا کہ رجسٹر کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے اس سلسلے میں باقاعدہ تفتیش و تحقیق کی جائے گی۔

 


متعلقہ خبریں