دہشت گردی کی تعریف، سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دہشت گردی کی تعریف کے تعین کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے جو دہشت گردی کی تعریف سے متعلق فیصلہ دے گا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ 1997 سے اب تک یہ طے نہیں ہوا کون سا کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے جب کہ جھوٹی گواہی کی قانونی حیثیت پر بھی آج فیصلہ جاری کر دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں سال 2018: پاکستان میں دہشت گردی کے بڑے واقعات

انہوں نے کہا کہ آج سے یہ طے ہو جائے گا کہ جھوٹے گواہ کی پوری گواہی مسترد ہو گی۔

واضح رہے کہ پاکستان کو گزشتہ 2 دھائیوں سے دہشت گردی کا سامنا ہے جس پر سیکیورٹی فورسز نے کامیابی سے قابو پالیا ہے تاہم اس کے باوجود ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گرد سر اٹھاتے رہتے ہیں۔

اس سے قبل پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ پاکستان مخالف غیر ملکی ایجنسیوں سمیت دہشت گردی کی جڑ کے خلاف اقدامات جاری رکھنے ہوں گے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے بعد استحکام کے فیز کی جانب گامزن ہیں، دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف جنگ تاحال جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دیرپا قیام امن، سماجی، معاشی ترقی کے لیے قومی ایکشن پلان کے تحت ریاستی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔ کچھ عناصر ملک کو عدم استحکام کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں، مذہبی، لسانی یا کسی دوسرے بہانے کے نام پر ریاست کو اس صورتحال میں دھکیلنے نہیں دیں گے۔

پاکستان جہاں کوئی دن فائرنگ اور کوئی ہفتہ بم دھماکوں سے خالی نہیں جاتا تھا لیکن گزشتہ سال 2018 میں پاکستان میں دہشت گردی کے گنے چنے واقعات رونما ہوئے تھے۔


متعلقہ خبریں