پی پی پی کا فوجی عدالتوں میں توسیع کی حمایت سے انکار


اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر حمایت سے انکار کردیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں دہشت گردی کے خاتمے کا مستقل حل نہیں۔

بلاون نے کہا کہ آج گرفتار کیے گئے پارٹی کارکنان کو فوری رہا کیا جائے، پرامن کارکنوں کے خلاف حکومت کے اقدامات غیرضروری تھے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بینک اکاؤنٹس کا تعلق کراچی سے ہے لیکن دانستہ طور پر کیس کو راولپنڈی منتقل کیاگیا، اس کی ہمیں سمجھ نہیں آتی لیکن ہم ان کا سامنا کریں گے۔

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے ایک مرتبہ پھر تین وفاقی وزراء کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت  تنقید کوبرداشت نہیں کرتی، میں کالعدم تنظیموں کے خلاف آواز اٹھا رہا ہوں، میں ان وزرا کی بات کر رہا ہوں جن کا ان تنظیموں کے ساتھ تعلق ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کیسےکالعدم جماعتوں کی حمایت کرنے والوں کو اپنی کابینہ میں شامل کرسکتی ہیں؟

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی الزام ہے تو میں غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے تیار ہوں تاہم دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کو بھی بلائیں۔

بھارتی طیاروں کے حملے کے ڈر سے کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا، بلاول

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کو حفاظتی تحویل میں اس لیے لیا گیا تاکہ بھارتی طیارے ان پر حملہ نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی دھمکیاں دہے رہے تھے ہمارے وزیراعظم عمران خان انہیں مس کال دے رہے تھے۔

مزید پڑھیں: حد پار کریں گے تو ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ میں بےقصور ہوں لیکن فیصلے میں یہ نہیں تھا، مجھ پر کیس اس وقت کا ہےجب میری عمر ایک سال سے بھی کم تھی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں پہلے اپنی والدہ کے ساتھ عدالتوں میں ہوتا تھا، آج پہلی بار خود پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے جو لوگ نیب سے خوش تھےاب وہ بھی اس کا شکار بن گئے۔

’کارکنوں کو رہا نہ کیا گیا تو حکومت نتائج کی ذمہ دار ہو گی‘

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت آئینی اور جمہوری حق استعمال کرنے والوں پر تشدد کر رہی ہے جبکہ جنونی اور انتہا پسند قوتوں کے سامنے ہتھیار ڈال رکھے ہیں۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ کارکنوں نے پولیس تشدد کے باوجود بڑی تعداد میں جمع ہو کر نئی تاریخ رقم کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ حکومت کالعدم تنظیموں کےخلاف کارروائی کرے اور جن پیپلزپارٹی کے کارکنوں  کو آج گرفتار کیا گیا ہےان کو فوری رہا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں حکومت کو وارننگ دے رہا ہوں، حکومت نے بلیک میلنگ جاری رکھی تو حالات کی ذمےدار حکومت خود ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ظلم ہوتا ہے تو پی پی کے کارکن ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں، یہ اسی پارٹی کی حکومت ہے جنہوں نے اسلام آباد کو 200 دن تک یرغمال بنایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عدلیہ سے بہت امیدیں ہیں اور ہمیں عدلیہ کا احترام ہے، ابھی تک ہم نے احتجاج کی کال نہیں دی ہم عدالتوں میں مقابلہ کریں گے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ان کی پارٹی فوجی عدالتوں کو توسیع دینے کی حمایت نہیں کرے گی۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ وزات داخلہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ ماسوائے ان عناصر کے جنہوں نے پولیس کے جوانوں پر جتھوں میں حملہ کیا، تمام دیگر گرفتار شدگان کو رہا کر دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ تفتیش سے بچنے کیلئے ایسے اقدامات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

ادھر وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ان کی سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے حقیقی رنگ آج سامنے آگئے ہیں۔

مراد سعید نے کہا کہ نواز شریف نیب کی پیشی سے باہر آتے تو اداروں کو للکارتے، بلاول نے بھی آج وہی کیا جو نواز شریف کیا کرتے تھے۔

رہنما تحریک انصاف عمر چیمہ نے کہا کہ کرپشن کا جواب دینے کی بجائے بلاول مودی کے ترجمان بن گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول نے قومی مفاد پر یلغار مودی سے یاری نبھانے کے لئے کی ہے۔ بلاول کی نیشنل ایکشن پلان پر تنقید بھارتی بیانیہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاول کے ریاست مخالف بیان سے اس کی ملک دشمنی واضح ہو چکی ہے۔

 


متعلقہ خبریں