جے یو آئی کا 28 مارچ کے پارلیمانی پارٹیز اجلاس کا بائیکاٹ


اسلام آباد: جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے طلب کیے گئے 28 مارچ کے پارلیمانی پارٹیز اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نیشنل ایکشن پلان کو پہلے بھی مسترد کیا تھا، کالعدم تنظیموں کی آڑ میں مدارس کے خلاف فعال نہیں ہونے دیں گے ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں مقتدر قوتوں کے پروں کے نیچے پلیں، ان کو ہمیشہ تحفظ فراہم کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف بھارت تو دوسری طرف مدارس کے ساتھ جنگ کی جا رہی ہے جو ہمیشہ ملک سے وفادار رہے ہیں۔

انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاری غیر جمہوری عمل ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عورتوں کے دن کے نام پر جو مظاہرہ کیا گیا، آئندہ جہاں بھی ایسا ہوگا ہمارے کارکن قوت بازو سے روکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں کوئی میراتھن ریس نہیں ہونے دیں گے، ایسی تقریبات کا راستہ اپنی قوت بازو سے روکیں گے، حکمران باز نہ آئے تو اپنا انجام یاد رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیے:پاکستان ایکشن پلان پر عمل کرے گا، دفتر خارجہ

انہوں نے کہا کہ نیب سیاسی انتقام کیلئے بنایا گیا تھا آج بھی اسی مقصد کیلئے کام کر رہا ہے، نیب کرپشن نہیں سیاستدانوں کے خلاف کام کر رہا ہے، سیاسی قیادت کو جیلوں میں بند کرنے کیلئے اس کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کہا اس کی دھمکیوں پر پائلٹ کو رہا کیا گیا، حکومت نے قوم کی کامیابی کو شکست میں بدلا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کی نظریاتی شناخت کیلئے ملین مارچ کا سلسلہ برقرار رہے گا، ملک بھر میں بیداری کی مہم برقرار رکھی جائے گی ۔

انہوں نے اعلان کیا کہ 24 مارچ کو شمالی وزیرستان اور 31 مارچ کو سرگودھا میں ملین مارچ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں اور ان کے بیرونی آقاؤں کو پیغام دیں گے کہ ان کا ایجنڈا کامیاب نہیں ہوگا، آئین کی اسلامی دفعات میں تبدیلی کی اجازت نہیں دیں گے۔


متعلقہ خبریں