نشان پاکستان کی کہانی

نشان پاکستان کی کہانی

فائل فوٹو


نشانِ پاکستان کا اجرا 19 مارچ 1957 کو ہوا۔ یہ اعلیٰ ترین اعزاز کسی بھی پاکستانی یا غیر ملکی کو مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اعلیٰ خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔

نشانِ پاکستان حاصل کرنے والوں میں خواجہ ناظم الدین، صدر اسکندر مرزا اور جنرل محمد ایوب خان بھی شامل ہیں۔

دلچسپ امر ہے کہ نشان پاکستان کا اجرا خود صدر اسکندر مرزا نے کیا تھا۔ جب اجرا ہوا تو اس وقت 1958 تھا۔ فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان نے انھی کی حکومت برطرف کی تھی۔

نشانِ پاکستان حاصل کرنے والوں میں پرنس کریم آغا خان اور نیلسن منڈیلا بھی شامل ہیں۔ مرار جی ڈیسائی بھارتی شہری تھے اوربھارت میں وزارت عظمیٰ سے رخصتی کے بعد انہیں نشان پاکستان دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: یوم پاکستان اور سول ایوارڈز

نشانِ پاکستان جیسا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں بعض ایسی شخصیات بھی ہیں جنھیں دو مرتبہ یہ اعزازعطا کیا گیا۔

زندگی میں دو مرتبہ نشان پاکستان حاصل کرنے والوں میں سعودی عرب کے شاہ عبداللہ ( 1998 اور 2006)، ملکہِ برطانیہ( 1960 اور 1997) ، تھائی لینڈ کے شاہ بھومی بھول( 1962 اور1987 میں بمعہ ملکہ) ، اردن کے شاہ حسین ( 1966 اور 1988) ، جاپان کے شہنشاہ ہیرو ہیٹو ( 1960 اور1983) اور قطر کے امیر شیخ حماد الثانی (1984 اور 1999) شامل ہیں۔

ترکی کے صدور و وزیراعظم ( صدر جلال بایار، صدر جنرل جودت ثنائے، صدر جنرل کنعان ایورن، صدر سلمان دیمرل، صدر عبداللہ گل ، وزیرِ اعظم رجب طیب ایردوان) ، سعودی عرب کے بادشاہ اور ولی عہد ( شاہ سعود بن عبدالعزیز، شاہ فیصل، شاہ خالد، بحیثیت ولی عہد عبداللہ اور بحیثیت بادشاہ شاہ عبداللہ) ، ایران کے شہنشاہ ( رضا شاہ پہلوی اور ان کی ملکہ فرح دیبا)، ایرانی صدور ( ہاشمی رفسنجانی اور محمد خاتمی)، چین کے صدور و وزرائے اعظم ( لی شئین نین، لی پنگ، وین جیاباؤ اور جیاؤ باؤ) کو نشان پاکستان کے اعزازات دیے گئے ہیں۔

نشان پاکستان حاصل کرنے والوں میں امریکہ کے آئزن ہاور و نکسن، فرانس کے جنرل ڈیگال اور متراں، سوڈان کے ابراہیم  اور جنرل جعفر النمیری، عمان کے سلطان قابوس،، جاپان کے ولی عہد اکی ہیٹو، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، کیوبا کے فیڈرل کاسترو، ملائیشیا کے ڈاکٹر مہاتیر محمد، انڈونیشیا کے سوئیکارنو اور سہارتو اور نیپال کے دو بادشاہ شاہ مہندرا اور شاہ بریندرا شامل ہیں۔

رومانیہ کے چاؤسسکو، مصر کے جمال عبدالناصر اورحسنی مبارک، یمن کے علی عبداللہ صالح اور جرمنی کے تین چانسلرز کو بھی نشان پاکستان کا اعزاز عطا کیا گیا۔

بنگلہ دیش کے جنرل حسین محمد ارشاد، ایتھوپیا کے شاہ ہیل سلاسی، کینیا کے ڈینیل موئے اور تاجکستان کے رحمان امام علی کو بھی نشان پاکستان سے نوازا گیا۔

نائیجیریا، ماریطانیہ، گیمبیا، سینیگال، زمبیا، گنی اور دیگر ممالک کے ارباب اقتدار کے حصے میں بھینشان پاکستان آیا۔

حیرت انگیز طور پرماؤزے تنگ، چو این لائی، کرنل معمر قذافی، یاسرعرفات اور حافظ الاسد جیسی ’پاکستان دوست‘ کہلائی اورمانی جانے والی شخصیات کو ’نشان پاکستان‘ نہیں دیا گیا۔

دستیاب معلومات کے مطابق روس اور افغانستان کے حصے میں بھی ’نشان پاکستان‘ نہیں آیا ہے۔ روس سلامتی کونسل کا مستقل رکن اور ویٹو پاور کا حامل ہے جب کہ افغانستان پڑوسی ملک ہے۔


متعلقہ خبریں