سانحہ ماڈل ٹاؤن: لاہور ہائی کورٹ نے نئی جے آٸی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا


لاہور: لاہور ہائی كورٹ کے تین ركنی بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آٸی ٹی كے نوٹیفکیشن كو معطل كردیا۔

جسٹس قاسم نے فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ دیا۔

فیصلے کے مطابق لاہور ہاٸی كورٹ كے تین ركنی بینچ نے نٸی جے آٸی ٹی كو كام كرنے سے روک دیا۔

لاہور ہاٸی كورٹ كے تین ركنی بینچ ںے درخواست سماعت كے لیے منظور كرلی اورپنجاب حكومت كو نوٹس کا جاری  کرتے ہوئے جواب طلب كر لیا ہے۔

ایڈوكیٹ جنرل احمد اویس نے عدالت كاررواٸی كا باٸیكاٹ كیا اور کہا کہ ہمیں آپ پر اعتماد نہیں۔ ہمیں نوٹس دیئے بغیر فیصلہ نہیں دیا جا سكتا۔

جس پر عدالت نے اونچی آواز میں بولنے پر اظہار برہمی كیا اور جسٹس شہزاد احمد  نے کہا کہ آپ اپنی اواز نیچی ركھیں، ہمیں پریشراٸز نہ كریں ہم پریشر میں نہیں آٸیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن، جے آئی ٹی کے سامنے آج کوئی پیش نہیں ہوا

جسٹس قاسم خان نے کہا کہ یہ ہماری ذمے داری نہیں ہے كہ ہم آگاہ كریں۔ آپ كے نماٸندے كو عدالت میں موجود ہونا چاہیے۔

لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی کےخلاف درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔

واضح رہے لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ جسٹس قاسم خان کی سربراہی تین رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔

جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور جسٹس مس عالیہ نیلم بنچ میں شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: شہبازشریف نے بیان ریکارڈ کرادیا

بینچ کے فیصلے پر تحفظات ہیں، احمد اویس

ایڈوكیٹ جنرل پنجاب احمد اویس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاكستان كی تاریخ میں پہلا موقع ہے كہ ایڈوكیٹ جنرل كو سنے بغیر فیصلہ سنایا جا رہا ہے۔ بینچ کے فیصلے پر تحفظات ہیں۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں جے آئی ٹی بنانے کے خلاف درخواست دائر ہوئی۔ درخواست میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو کوئی نوٹس نہیں کیا گیا۔

احمد اویس کا کہنا تھا کہ بنچ نے نوٹس جاری کیے بغیر کیس کی سماعت کی۔ ہائی کورٹ نے آج جو فیصلے دیا ہے اس کو سیاہ دن کے طور پر صدیوں یاد رکھا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور شہبازشریف کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ کس کو ان کے بیانات سے خطرہ تھا۔

تین رکنی فل بنچ نے انسپکٹر رضوان قادر ہاشمی،، کانسٹیبل خرم رفیق کی درخواستوں پر سماعت کی۔

وکیل درخواستگزار کا موقف تھا کہ ایک جے آئی ٹی کے بعد اسی معاملے پر دوسری جے آئی ٹی نہیں بن سکتی. عدالت پنجاب حکومت کا نئی جے آئی بنانے کا اقدام کالعدم قرار دے۔

دوسری جانب سرکاری وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ درخواستیں ناقابل سماعت ہیں مسترد کی جائیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے ابتدائی دلائل مکمل ہونے پر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ كیا تھا۔


متعلقہ خبریں