یوم پاکستان،جڑواں شہروں میں موبائل فون سروس بحال

یوم پاکستان،جڑواں شہروں میں موبائل فون اور میٹرو بس سروس بند

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں یوم پاکستان کی تقریب ختم ہوتے ہی جڑواں شہروں میں موبائل فون سروس بحال کر دی گئی۔

یوم پاکستان کے موقع ملک بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جس کی وجہ سے جڑواں شہروں میں موبائل فون اور میٹرو بس سروس بند کر دی گئی تھی۔

یوم پاکستان کے حوالے سے منعقدہ تقریب اور اس ضمن میں کی جانے والی سیکیورٹی کی وجہ سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل سروس بند کرنے کے علاوہ ہیوی ٹریفک کا داخلہ بھی بند کر دیا گیا تھا۔

ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق پشاور سے اسلام آباد کی طرف آنے والی ہیوی ٹریفک کو اٹک بریج، حضرو بریج، منگلا اور 26 نمبر چنگی پر روکا گیا۔ اسی طرح لاہور سے اسلام آباد آنے والی ہیوی ٹریفک کو گجرات، جہلم بریج، مندرا ٹول پلازا اور روات ٹی چوک پر روکا گیا تھا۔

ترجمان موٹر وے پولیس کے مطابق مری سے آنے والی ہیوی ٹریفک لوئر ٹوپہ، دنہ موڑ اور 17 میل ٹول پلازہ پر روکا گیا جب کہ موٹر وے پولیس نے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ غیر ضروری سفر سے اس دوران گریز کریں۔

جڑواں شہروں میں میٹرو بس سروس بھی سہہ پہر 3 بجے تک بند رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق یوم پاکستان پریڈ کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے میٹرو بس سروس بند کی گئی۔

شہریوں کی سہولت کے لیے ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا تھا کہ سفر شروع کرنے سے پہلے ہیلپ لائن 130 سے مدد لے لیں تاکہ غیر ضروری پریشانی سے محفوظ رہ سکیں۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے یوم پاکستان کے حوالے سے کیے جانے والے انتظامات کے ضمن میں نوٹیفکیشن جاری کرکے 13 سے زائد سرگرمیوں پر پہلے ہی پابندی عائد کردی تھی۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن میں 18 مارچ سے 23 مارچ تک پریڈ گراؤنڈ کے اطراف تمام شادی ہالز، ہوٹلز اور بس اڈے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

جڑواں شہروں میں آج کبوتر بازی اور پتنگ بازی پر بھی مکمل پابندی عائد ہے۔

23 مارچ 1940 کی تاریخ

23 مارچ  1940 ایک تاریخی دن ہے جو قیام پاکستان کے لیے لازوال جدوجہد پر مہرثبت ہوا۔لاہور کے منٹو پارک میں قائداعظم محمد علی جناح کی صدارت میں مسلم لیگ نے قرارداد پاکستان منظور کی۔

برصغیر پاک و ہند میں مسلمانوں کی محرومیاں جب حد سے بڑھیں تو قیام پاکستان کی لہر چلی اور پھر وہ دن آیا جس نے تاریخ میں مسلمانوں کو الگ پہچان اور رتبہ دلایا۔

23 مارچ 1940 کو قائداعظم محمد علی جناح کی زیرصدارت مسلم لیگ کا تاریخی سالانہ اجلاس منٹو پارک لاہور میں ہوا۔ جس کے دوران مولوی فضل الحق نے قرارداد پیش کی۔

یہ بھی پڑھیں: یوم پاکستان، آئی ایس پی آر کے نئے پروموز

قرارداد کا اردو ترجمہ مولانا ظفر علی خان نے کیا اور اس کی تائید میں خان اورنگ زیب خان، حاجی عبداللہ ہارون، بیگم مولانا محمد علی جوہر،آئی آئی چندریگر،مولانا عبد الحامد بدایونی اور دوسرے مسلم رہنماؤں نے تقاریر کیں۔

تقاریر کے بعد مسلمانوں کےلیےعلیحدہ وطن کی قرارداد منظور کرلی گئی جسے قرارداد لاہور کا نام دیا گیا۔ بیگم محمد علی جوہر نے تقریر میں قرارداد کوپہلی بارقرارداد پاکستان کہا۔

قرارداد کا متن

قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان کےوہ علاقے جو مسلم اکثریتی اورجغرافیائی طور پر ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔ ان کی حد بندی ایسے کی جائے کہ وہ خود مختارآزاد مسلم ریاستوں کی شکل اختیار کرلیں۔

متن کے مطابق جن علاقوں میں مسلمان اقلیت میں ہیں۔ ۔وہاں انہیں آئین کے تحت مذہبی،ثقافتی، سیاسی، اقتصادی، انتظامی اور دیگر حقوق و مفادات کے تحفظ کی ضمانت دی جائے کیونکہ ہندوستان کا موجودہ آئین مسلمانوں کے حقوق پورے نہیں کرتا۔

قرارداد پاکستان کے سات برس بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان کرہ ارض پر وجود میں آیا اور پوری آب و تاب کے ساتھ چمکا۔


متعلقہ خبریں