طلبہ تنظیموں پر پابندی کے35سال

طلبا تنظیموں پر پابندی کے35سال

فوٹو: ہم نیوز


کراچی: تعلیمی اداروں میں طلبہ تنظیموں پر عائد پابندی کو35 سال کا عرصہ ہوچکا ہے۔ پاکستان میں اسٹوڈنٹ یونینز پر پابندی نے طلبہ کو سیاسی جماعتوں کی جانب سے بنائی گئی ذیلی طلباتنظیموں کی جانب جانے پر مجبور کیا۔

جمہوریت کی دعویدارکئی حکومتیں آئیں بھی اور چلی بھی گئیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ طلبا سیاست پرعائد پابندی کے باوجود سیاسی جماعتوں نے تعلیمی اداروں میں نہ صرف اپنی ذیلی طلبا تنظیمیں بنائیں بلکہ طلبا کو اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لئے بھی استعمال کیا۔

سیاسی جماعتوں کی طرف سے استعمال کیے جانے کے بعد بیشترطالب علم طلبا سیاست کو علم کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔

دوسری جانب جامعہ کراچی میں زیر تعلیم کچھ طلبہ سیاست کو اپنے لئے اچھا تصور کرتے ہیں۔ ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں مثبت سیاست کے ذریعے طلبہ کو نہ صرف سیاست برائے خدمت کی تربیت دی جاسکتی ہے بلکہ مستقبل میں ملک کو ایک اچھی لیڈر شپ بھی فراہم کی جا سکتی ہے۔

پاکستان کے بیشتر نوجوان تعلیمی اداروں میں ہونے والی سیاست میں تبدیلی کے خواہاں ہیں اور اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ طلبہ سیاست کو سیاسی شخصیات کے بجائے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کے ماتحت ہونا چاہیے۔


متعلقہ خبریں