گوجرانوالہ: اسکول کی دیوار گرنے سے 5 بچے، ایک خاتون جاں بحق



گوجرانوالہ: پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں اسکول کی دیوار گرنے سے 5 بجے اور ایک خاتون جاں بحق جب کہ 12 بچے زخمی ہوگئے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے افسوسناک واقعہ کا نوٹس لے لیا۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق کشمیر روڈ پر کے ٹی ماڈل اسکول میں یوم پاکستان کے حوالے سے تقریب جاری تھی کی اچانک اسکول کی دیوار گر گئی۔ دیوار گرنے کے باعث ملبے تلے دب کر ایک خاتون اور 5 بچے جاں بحق ہوگئے جب کہ 12 بچے شدید زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

گوجرانوالہ: اسکول کی دیوار گرنے سے 6 بچے جاں بحق
فوٹو: ہم نیوز

اسپتال ذرائع کے مطابق زخمی ہونے والے بچوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔

یہ بھی پڑھیں کراچی، زیر تعمیر عمارت کی لفٹ گرنے سے 6 مزدور جاں بحق

حادثے کے فوری بعد اہل محلہ نے اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو کا کام شروع کر دیا تاہم کچھ ہی دیر میں ریسکیو ادارے بھی موقع پر پہنچ گئے اور دیوار تلے دبے بچوں کو نکالا اور اسپتال منتقل کیا گیا۔

گوجرانوالہ پولیس نے اسکول انتطامیہ کے 5 افراد کو حراست میں لے لیا۔ جس میں اسکول کے پرنسپل سعید احمد بھی شامل ہیں۔

ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ نائلہ باقر نے واقعہ پر تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے فوری طور پر 6 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی۔ جو 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرے گی جب کہ تحقیقاتی کمیٹی متاثرہ اسکول کا معائنہ بھی کرے گی۔

کمیٹی کمیٹی جائزہ لے گی کہ متاثرہ اسکول کا بلڈنگ پلان منظور شدہ ہے کہ نہیں ؟ کمیٹی عمارت کے فٹنس سرٹیفیکٹ اور اسے جاری کرنے والی اتھارٹی کے بارے میں بھی رپورٹ پیش کرے گی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات کر کے جامع رپورٹ پیش کی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

گزشتہ مہینے پنجاب کے ہی علاقہ کبیروالا عبدالحکیم میں اسکول کی چھت گرنے سے 40 بچے زخمی ہو گئے تھے۔ جنہیں ریسکیو اداروں نے اسپتال منتقل کیا تھا۔

اس اسکول میں نرسری اور کلاس ون کے بچے زیر تعلیم تھے جو ملبے تلے دب گئے تھے۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ ہی گوجرانوالہ کے علاقہ اروپ میں بھی اسکول کی چھت گرنے کا واقع پیش آیا تھا جس میں ایک استاد جاں بحق اور 2 زخمی ہو گئے تھے۔

پنجاب حکومت کے احکامات کے باوجود کئی سرکاری اسکولوں کی حالت انتہائی خستہ ہے جس کو تاحال درست نہیں کیا گیا۔ جو تیز بارشوں میں مزید خستہ حال ہو جاتی ہیں اور ان کے منہدم ہونے کے خطراب بڑھ جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں اسکولوں کی خطرناک عمارتوں کے لیے رکھی گئی رقم خرچ نہ ہوئی۔ اسکولوں کی خستہ حال چھتوں کی بحالی کے لیے 84 کروڑ کی مختص کی گئی تھی جسے تاحال خرچ نہیں کیا گیا۔

خطرناک عمارتوں کی بحالی کے لیے مجموعی طور پر 90 کروڑ کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ فنڈز جاری کردیے گئے، مگر استعمال میں نہیں لایا گیا۔

لاہور میں 81 خطرناک جب کہ 71 خطرناک ترین سرکاری اسکول موجود ہیں۔خستہ حال عمارتوں کی وجہ سے بچے کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔


متعلقہ خبریں