وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت نے سندھ میں ہولی کے تہوار پر ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی کم سن لڑکیوں کو جبری طور پر مذہب تبدیل کروانے کی کوشش کا نوٹس لے لیا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مارکنڈے کاٹجو کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سندھ میں ہونے والے زیادتی کے واقعے پر وزیراعظم عمران خان پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزارت انسانی حقوق کو اس واقعے سے متعلق انکوائری کرنے کا حکم دیا چکا ہے۔
Sir! Notice has already been taken and ministry of Human Rights has been asked for an inquiry ll update asap, rest assure its Naya Pakistan we ll not allow it to become Modi’s India where rights of minorities have become a joke. https://t.co/y2OW5zZbhi
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 23, 2019
انہوں نے کہا کہ یہ مودی کا بھارت نہیں جہاں اقلیتوں کے ساتھ ظلم کیا جاتا ہے بلکہ یہ عمران خان کا نیا پاکستان ہے جہاں ظلم کرنے والوں کی کوئی جگہ نہیں ۔
واضح رہے بھارت کے سابق چیف جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ کہاں ہے عمران خان کا نیا پاکستان، جہاں دن دہاڑے کم سن ہندو لڑکیوں کو زبردستی مسلمان کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں یہ قانون موجود ہے کم سن بچوں کو ان کے والدین کی موجودگی کے بغیر کوئی مذہب تبدیل نہیں کروا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی ہندو برادری اس ظلم کے خلاف سراپا احتجاج ہے اگر عمران خان نے انصاف نہیں کیا تو میں ان کی پذیرائی کرنا چھوڑ دوں گا اور یہ کہنے پر مجبور ہوں گا کہ عمران خان کا نیا پاکستان کا دعوی محض دکھاوا ہے۔
CM Sindh has contacted CM Punjab and requested him to intervene and ensure the girls and their abductors are returned to Sindh to be dealt with under Sindh laws. CM Sindh apprised CM Punjab of the laws against underage marriages and forced conversions in Sindh. https://t.co/IQc5I9arGJ
— Anny Marri (@Anny_Marri) March 23, 2019
مزید برآں سینیٹر قراتہ العین نے ٹوئڑ سے جاری اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور وزیراعلی پنجاب کا رابطہ ہوا ہے۔
وزیراعلی سندھ نے وزیراعلی پنجاب سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ ہندو لڑکیوں کو جبری طور پر رحیم یار خان لایا گیا ہے لہذا قانون شکنی کرنے والے لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور لڑکیوں کو ان کے والدین کے حوالے کیا جائے۔