امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت:ملر کی تحقیات مکمل

امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت:ملر کی تحقیات مکمل

واشنگٹن: امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھیوں کے ساتھیوں سے ممکنہ روابط کے متعلق خصوصی تحقیقاتی افسر رابرٹ ملر نے اپنی تفتیش و تحقیق مکمل کرلی ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ رپورٹ جاری کیا جائے گی یا کانگریس کو فراہم کی جائے گی۔

اٹارنی جنرل ولیم بر کا کہنا ہے کہ وہ رابرٹ ملر کے انکشافات پر اپنی رائے دیں گے۔

خبررساں ادارے نے امریکی محکمہ انصاف کے حوالے سے بتایا ہے کہ رابرٹ ملر نے اپنی رپورٹ جمعہ کے دن اٹارنی جنرل ولیم بر کے حوالے کردی ہے جو اس کا جائزہ لیں گے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق آئندہ اقدام کا انحصار صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اٹارنی جنرل، کانگریس اور وفاقی عدالتوں پر ہوگا۔

امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے دو سال تک جاری رہنے والی تفتیش کے نتیجے میں ٹرمپ کی صدارت پر متعدد مرتبہ سوالات اٹھ چکے ہیں۔

صدارتی انتخابات میں روسی مبینہ مداخلت کے باعث 34 افراد پر سنگین جرائم عائد ہو چکے ہیں جن میں وہ چھ افراد بھی شامل ہیں جنھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے دوران خدمات انجام دی تھیں۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق خصوصی تحقیقاتی افسر رابرٹ ملر کی رپورٹ گوکہ ابھی منظر عام پرنہیں آئی ہے لیکن غالب امکان یہی ہے کہ اس کے سامنے آنے پربہت کچھ منظر عام آئے گا اور کچھ نئے نام بھی سامنے آئیں گے۔

امریکی محکمہ انصاف کے حوالے سے گزشتہ ماہ جب یہ خبر منظر عام پر آئی تھی کہ خصوصی تفتیشی افسر رابرٹ ملر کی تحقیقات مکمل ہونے والی ہیں تو عالمی خبررساں ایجنسی نے دارالحکومت واشنگٹن کے حوالے سے خبر دی تھی کہ وہاں سرکاری سطح پر کافی بے چینی پائی جاتی ہے۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق دو سال تک ہونے والی تحقیقات میں کئى افراد پرفرد جرم عائد ہوئىں اور صدر ٹرمپ کے کئى ساتھیوں سمیت ان کی انتخابی مہم چلانے والوں کو مجرم بھی ٹھرایا گیا۔

خبررساں ادارے نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ خدشہ ہے کہ 2016 کے امریکی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے مرتب کی جانے والی رپورٹ کا صدر ٹرمپ کے ساتھ خود امریکہ  پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔

روس کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے تحقیقات کی زد میں آنے والوں میں قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن، صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق چیئرمین پال مینا فورٹ اور صدر ٹرمپ کے سابق ذاتی وکیل مائیکل کوہن شامل ہیں۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے ان تحقیقات کو مسلسل عناد پر مبنی سازش کہہ کر مسترد کیا جاتا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کا مؤقف رہا ہے کہ اس میں کسی قسم کی کوئى سازش نہیں تھی اور وہ اپنی انتخابی مہم میں روس سے کبھی بھی مدد نہیں لے سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں