داعش کی خلافت ختم: شامی فورسز نے آخری ٹھکانہ بغوز آزاد کرا لیا

داعش کی خلافت ختم: شامی فورسز نے آخری ٹھکانہ بغوز آزاد کرا لیا

دمشق: شامی فورسز نے شام میں داعش کی خود ساختہ خلافت کا مکمل خاتمہ کر دیا ہے۔ خبررساں ادارے کے مطابق امریکی، برطانوی اور فرانسیسی حمایت یافتہ شامی فورسز نے داعش کے زیر قبضہ شام میں اس کے آخری ’ٹھکانے‘ بغوز کو آزاد کرا نے کے بعد وہاں اپنا جھنڈا لہرادیا ہے۔


عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق شامی فورسز کی کامیابی اور داعش کی مکمل شکست کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دفتر وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں کیا گیا۔

امریکی سیکریٹری خارجہ مائک پومپیونے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ ایک پیغام میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کردیا ہے۔


انتہا پسند تنظیم ’داعش نے‘ نے تقریباً ساڑھے چار سال قبل شام اورعراق میں خود ساختہ خلافت کا اعلان کیا تھا۔ شامی فورسز جب داعش کے زیر قبضہ آخری علاقے بغوز میں داخل ہوئیں تو اس کے جوانوں نے وکٹری کے نشان بنائے۔


شامی ڈیموکریٹک فورسز کی جانب سے بھی باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا ہے کہ داعش کے خلاف شامی فورسز نے مکمل کامیابی حاصل کرلی ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق شامی فورسزکے جوان علاقے میں موجود مرد و خواتین کو کھلے میدانوں میں جمع کرکے ان کی تلاشی لینے کے ساتھ ساتھ ان کے متعلق ابتدائی تفتیش و تحقیق بھی کررہے ہیں۔

ترجمان شامی ڈیموکریٹک فورسز کا کہنا ہے کہ شام میں داعش کی خلافت ختم ہوگئی ہے لیکن داعش کے مکمل خاتمے تک فورسز اپنی جنگ جاری رکھیں گی۔

امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی حمایت سے کرد اور عرب فورسز کے گروپ نے فروری میں بغوز میں کارروائی کرنے کا آغاز کیا تھا۔

شام اورعرق میں اثر و رسوخ قائم کرنے کے بعد لوگوں کو بڑے پیمانے پر قتل کرنے اور متعدد مواقع پر نعشوں کی بے حرمتی کے حوالے سے داعش کے متعلق خبریں ذرائع ابلاغ میں شائع ہوتی رہی ہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاوس نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی اتحادی افواج نے دہشت گرد تنظیم داعش کا مکمل خاتمہ کردیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ آئندہ ایک ہفتے میں داعش (دولت اسلامیہ) کا شام اور عراق سے مکمل خاتمہ کردیا جائے گا اور وہ مکمل طور پر آزاد ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے دسمبر 2018 میں بھی اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ایک ماہ میں امریکی افواج شام سے نکل جائیں گی۔

امریکی افواج کے انخلا سے متعلق صدر کے بیان پر امریکی سیکریٹری دفاع اور سابق فوجی جنرل جیمز میٹس اور بریٹ میکگرک نے سخت اظہار ناراضگی کرتے ہوئے اپنے مناصب سے استعفے دے دیے تھے۔

امریکی صدر کو اپنے اس بیان پر متعدد دیگر اہم شخصیات کی جانب سے بھی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق فرانس کے صدر عمانو ایل ماکروں کا کہنا ہے کہ شام میں انتہا پسند گروپ داعش کی نام نہاد خلافت کے سقوط سے فرانس میں دہشت گردی کے ممکنہ حملوں کا نمایاں خطرہ بھی ختم ہو گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ’ ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آج اٹھایا گیا قدم بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی خبردار کیا کہ خطرہ بدستورموجود ہے لہذا دہشت گرد گروپوں کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے۔

فرانس میں 2015 کے بعد ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان میں وہ 12 افراد بھی شامل ہیں جو شارلی ہیبڈو کے دفتر پر ہونے والے حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔

داعش نے فرانس میں ہونے والے تین بڑے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

عرب میڈیا کے مطابق امریکہ کی اتحادی شامی جمہوری فورسز نے داعش کے خلاف فیصلہ کن معرکے میں اپنی فتح اور داعش کی پانچ سالہ خلافت کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق فورسز نے وہاں سے جنگجوؤں کو باہر نکال دیا ہے اور یا پھر انہیں گرفتار کرلیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق بغوز کے نواحی پہاڑی سلسلے میں ایس ڈی ایف اور داعش کے بچے کھچے جنگجوؤں کے درمیان ابھی لڑائی جاری ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق فرانس کا کہنا ہے کہ اگر داعش نے دوبارہ منظم ہونے کی کوشش کی تو وہ امریکی قیادت میں قائم اتحاد میں اپنی شمولیت برقرار رکھے گا۔

عرب میڈیا کے مطابق فرانس کے 1200 فوجی اس وقت شام میں موجود ہیں جو کردوں کی قیادت میں شامی جمہوری فورسز کی داعش مخالف جنگ میں معاونت کررہے ہیں۔

مغربی خبررساں ایجنسی نے چند دن قبل فرانس کی وزارت دفا ع کے ذرائع سے بتایا تھا کہ بغوز میں کامیابی کے باوجود بھی ہمیں دہشت گرد مخالف لڑائی جاری رکھنا ہوگی۔


متعلقہ خبریں