سندھ میں ہندو لڑکیوں کی گمشدگی پر وزیراعظم کا نوٹس



اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے سندھ میں دو نوعمر لڑکیوں کی گمشدگی پر نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات کی ہدایت کردی ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا ہے کہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کی ہے، اگر دونوں بچیوں کو اغوا کیا گیا ہے تو فوری بازیاب کرایا جائے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ سندھ اور پنجاب اس معاملے پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں، سندھ حکومت کو چاہیے کہ مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ اقلیتیں ہمارے جھنڈے کا سفید رنگ ہیں، ہمیں اپنے تمام رنگ عزیز ہیں، اپنے پرچم کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔

’تسلی رکھیں یہ مودی کا بھارت نہیں‘

بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے  فواد چوہدری کہا ہے کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، یہ مودی کا بھارت نہیں جہاں اقلیتوں سے ناروا سلوک کیا جاتا ہے، یہ عمران خان کا نیا پاکستان ہے،

فواد چوہدری نے جوابی ٹویٹ میں لکھا کہ یہاں اقلیتوں کو مساوق حقوق حاصل ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ آپ بھارتی اقلیتوں کے حقوق کے معاملہ پر بھی ایسا ہی ردعمل دیں گی۔

 

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا سندھ میں ہندو لڑکیوں کا جبری مذہب تبدیل کروانے کا نوٹس

اقلیتوں کے ساتھ ہر ملک میں تھوڑے بہت مسائل ہیں

رکن قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر رمیش کمار نے معاملے کا نوٹس لینے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا اقلیتوں کے ساتھ ہر ملک میں تھوڑے بہت مسائل ہیں، عمران خان کی قیادت میں تمام ایشوز اب حل کی طرف جائیں گے، کسی ملک کو دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا تھا کہ حکومت نے سندھ میں ہولی کے تہوار پر ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی کم سن لڑکیوں کو جبری طور پر مذہب تبدیل کروانے کی کوشش کا نوٹس لے لیا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مارکنڈے کاٹجو کی ٹویٹ کے جواب میں وفاقی وزیراطلاعات نے کہا تھا کہ  یہ مودی کا بھارت نہیں جہاں اقلیتوں کے ساتھ ظلم کیا جاتا ہے بلکہ یہ عمران خان کا نیا پاکستان ہے جہاں ظلم کرنے والوں کی کوئی جگہ نہیں۔

سینیٹر قراتہ العین نے ٹوئڑ سے جاری اپنے پیغام میں بتایا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعلیٰ پنجاب سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی درخواست کی اور کہا ہے کہ ہندو لڑکیوں کو جبری طور پر رحیم یارخان لے جایا گیا ہے لہذا قانون شکنی کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور لڑکیوں کو ان کے والدین کے حوالے کیا جائے۔


متعلقہ خبریں