ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا

پاکستان میں مزید دو پولیو کیسز سامنے آ گئے

فائل فوٹو


اسلام آباد: پاکستان میں انسداد پولیو کی تین روزہ مہم  آج سے شروع ہوگئی ۔ یکم اپریل تک جاری رہنے والی مہم کے دوران چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں دو کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

انسداد پولیو پروگرام کے تحت شروع ہونے والی مہم میں ملک کے97 اضلاع میں 2 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ تین روزہ مہم میں ایک لاکھ 40 ہزار سے زیادہ پولیو ورکرز خدمات انجام دیں گے۔

حکام نے تمام مکاتب فکر سے درخواست کی ہے کہ پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں، یہ موسم پولیو وائرس کے خاتمے کیلئے انتہائی موزوں ہے، والدین کے تعاون سے ہمیشہ کیلئے پولیو کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: ہزاروں بچوں کو پولیو ویکسین نہیں پلائی جاسکی

آج سے شروع ہونے والی مہم کے دوران اسلام آباد میں 2 لاکھ پچاس ہزار سے زائد بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلائے جائیں گے۔

خیبرپختونخوا کے 25 اضلاع بشمول7 قبائلی اضلاع میں 55 لاکھ سے زیادہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔  پنجاب کے12اضلاع میں65 لاکھ سے زائد، سندھ کے20اضلاع میں61لاکھ سے زائد اور بلوچستان میں 17 لاکھ سے زیادہ بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

بلوچستان

کوارڈینیٹربلوچستان ایمرجنسی آپریشن سینٹرراشد رزاق کے مطابق بلوچستان کے 21 اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم 25مارچ بروز پیر سے شروع ہوگی۔ مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے 17لاکھ 79ہزار699بچوں کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

راشد رزاق نے بتایا کہ تین روزہ مہم میں 6 ہزار845 کے قریب ٹیمیں حصہ لیں گی، 5ہزار960موبائل ٹیمیں،488فکسڈسائٹ اور397ٹرانزٹ پوائنٹس ٹیمیں شامل ہیں۔

سندھ

سندھ کے 26 اضلاع میں 25 مارچ کو انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگا۔ دوران مہم پانچ سال سے کم عمر کے 61 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ صرف کراچی کے 23 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

کراچی میں رواں سال کا پہلا پولیو کیس گزشتہ دنوں لیاری میں سامنے آیا۔ ساڑھے تین سال کی صفہ پولیو کا شکار ہوگئی تھی۔ محکمہ صحت کے مطابق بچی نے پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کی تمام خوراکیں پی رکھی ہیں۔

2018 میں سندھ سے صرف ایک پولیو کیس سامنے آیا تھا جب کہ 2014 میں سندھ بھر میں پولیو کیسسز کی تعداد 30 تھی۔ طبی ماہرین کے مطابق کراچی کے مختلف نالوں میں پولیو وائرس کی موجودگی میں بچوں کیلئے خطرہ ہے۔

پاکستان میں انسداد پولیو مہم

پاکستان میں 1996 سے قومی پولیو مہم شروع کی گئی تھی۔ محکمہ صحت سال میں چار بار انسداد پولیو مہم چلاتا ہے۔بیرون ممالک سفر کے لیے پولیو ویکسن سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے سن 2000 میں وائرس کے خاتمے کا وعدہ کرچکا ہے لیکن 2019 میں بھی وائرس کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا۔ پڑوسی ملک بھارت اور بنگلہ دیش سمیت 90 ممالک سے وائرس کا خاتمہ کیا جاچکا ہے۔

پولیو وائرس پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے۔ گزشتہ سال پاکستان میں پولیو وائرس کے 9 کیس رپورٹ ہوئے تھے۔


متعلقہ خبریں