مفتی تقی عثمانی پر حملہ، جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ کرانے کا فیصلہ


کراچی میں ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کی تفتیش جاری ہے۔ تفتیشی اداروں نے ڈالمیا اور راشد منہاس روڈ کے اطراف کی جیو فینسنگ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفتیشی حکام کے مطابق مفتی تقی عثمانی پر حملے میں دو ٹیموں نے حصہ لیا، ایک ٹیم نے کورنگی صنعتی ایریا سے مفتی تقی عثمانی کی گاڑی کا تعاقب کیا جبکہ دوسری شوٹرز کی ٹیم نے جوہر موڑ سے آگے آتے ہی تعاقب شروع کیا۔

تفتیشی حکام  کے مطابق شوٹرز کی ٹیم واقعے کے بعد صفورا چورنگی کی طرف فرار ہوئی۔ حملہ آوروں نے پل سے اتر کر گاڑی کے تقریباً 235 قدم چلتے ہی فائرنگ کی۔ دونوں گاڑیوں کے درمیان فاصلہ تقریباً 125 قدم کا تھا۔

تفتیشی حکام نے ڈالمیا اور راشد منہاس روڈ کے اطراف کی جیو فینسنگ کرانے کا فیصلہ کیا۔ تفتیش کے لئے لازم پیپر ورک بھی مکمل کرلیا گیا۔

دونوں مقامات کے اطراف چھ موبائل فونز ٹاور نصب ہیں۔ ٹاورز کے آنے اور جانے والی کالز کا ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے۔

آئندہ ایک سے دو روز میں تحقیقات کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی جائے گی۔

معروف عالم دین پر 22 مارچ کو شہر قائد میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس میں خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے تھے لیکن فائرنگ سے دو افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا تھا۔ جاں بحق ہونے والوں میں ان کے گارڈ اور ڈرائیور بھی شامل تھے۔

مزید پڑھیں: مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں محفوظ، گارڈ اور ڈرائیور جاں بحق

پولیس کے مطابق دو موٹرسائیکلوں پر سوار نامعلوم افراد نے یونیورسٹی روڈ پر نیپا چورنگی کے قریب ٹویوٹا کرولا کار پر فائرنگ کی تھی جس میں ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی سمیت دیگر افراد موجود تھے۔

مفتی تقی عثمانی نے قاتلانہ حملے کے بعد  پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان پر چاروں اطراف سے فائرنگ کی گئی مگر خدا نے انہیں محفوظ رکھا ہے۔

قاتلانہ حملے کے بعد آئی جی سندھ کلیم امام نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا تھا کہ مفتی تقی عثمانی کو ٹارگٹ کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی سیکیورٹی موجود تھی اور پولیس اہلکار نے مفتی تقی عثمانی کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جان دے دی ۔


متعلقہ خبریں