بھارت میں ایک اور کشمیری طالب علم پر تشدد


نئی دہلی: بھارت میں ایک اور معصوم کشمیری طالب علم کو بغیر کسی جرم کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سرینگر سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ ابصار ظہور کو بنگلور میں چار مسلح افراد نے نشانہ بنایا۔ ان افراد کے تشدد سے ابصار کے چہرے، سر اور ہاتھ پر زخم آئے ہیں۔

سول انجینئرنگ کے طالبعلم ابصار ظہور کے مطابق وہ جِم کے بعد کیفے میں کافی پی رہے تھے کہ چند طالب علموں نے آکر ان پر تنگ کرنے اور چھیڑنے کا الزام لگایا جسے انہوں نے ان سے ناواقفیت کی بناء پر مسترد کردیا تاہم وہ لڑکے دھمکیاں دے کر چلے گئے۔

ابصار ظہور کا کہنا ہے کہ اگلے دن وہ آئس کریم کھا رہے تھے کہ ان لڑکوں نے وہاں سے کھینچ کر باہر نکالا اور تشدد کرنا شروع کردیا۔ ان کے پاس لوہے کے ڈنڈے تھے اگر میرے دوست وقت پر پہنچ کر نہ بچاتے تووہ لوگ مجھے جان سے ہی ماردیتے۔

ابصار کا کہنا ہے کہ وہ خوف کے مارے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ پارہے ہیں کیونکہ تشدد کرنے والے چاروں لڑکے ضمانت کرانے کے بعد بغیر کسی خوف کے ہر طرف گھوم رہے ہیں۔

جس کشمیری طالب علم پر تشدد کیا گیا ہے اسے اس حوالے سے کوئی علم نہیں ہے کہ اسے کیوں نشانہ بنایا گیا ہے تاہم پولیس نے تیزی دکھاتے ہوئے پہلے ہی اسے پلوامہ حملے سے الگ قراردے دیا ہے۔

کشمیری طالب علم کی شکایت پر 25 سالہ نتین، 21 سالہ منجیش، 26 سالہ گوتم اور 20 سالہ سنتوش کی نشاندہی ہوئی ہے تاہم ان کے خلاف کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی کا آغاز نہیں ہوا ہے۔

واضح رہے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بس پر خود کش حملے کے بعد کشمیریوں پر ظلم میں اضافہ ہو گیا ہے، گزشتہ ماہ بھارتی ریاست مہاراشٹڑ میں بھی انتہاپسندوں نے ایک کشمیری کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اس واقعہ کی واضح ویڈیو موجود ہونے کے باوجود پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا تھا۔


متعلقہ خبریں