سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس: جاں بحق ہونےوالوں کےلواحقین کا مظاہرہ


سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے عالمی عدالت میں کیس لڑنے کا مطالبہ کردیا۔

ہم نیوز کے مطابق مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے نہتے مسافروں کے قتل میں ملوث انتہا پسندوں کو بری کرکے ان کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔

سانحے میں زندہ جلائے گئے افراد کے لواحقین نے مطالبہ کیا کہ حکومت ان کا کیس عالمی عدالت میں لڑے ۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی عدلیہ اور حکومت کی دوغلی پالیسی دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگئی ہے۔

سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے متاثرین نے اعلان کیا کہ حکومت نے ان کا مطالبہ تسلیم نہ کیا تو اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے آفس کے باہر انصاف ملنے تک دھرنا دیں گے۔

گزشتہ روز سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین نے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے بھارتی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس کیس کے چاروں ملزمان کو بری کر دیا تھا،عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کی گواہی کی درخواست بھی رد کر دی۔

عدالت کی جانب سے سوامی آسیم آنند عرف نبا کمار سرکار کیس کا مرکزی ملزم، کمال چوہان راجندر چوہدری اور لوکیش شرما کو بھی رہا کردیا گیا۔

2007 میں ٹرین کے دھماکے میں پاکستانیوں سمیت 68 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ

سمجھوتہ ایکسپریس کا سانحہ تقریباً 12 سال قبل یعنی 18 فروری 2007 کی ہولناک رات کو پیش آیا تھا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان دوستی بس سروس کی حیثیت سے چلنے والے سمجھوتہ ایکسپریس معمول کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے بھارت کے آخری اسٹیشن اٹاری کی جانب گامزن تھی۔

تمام مسافر پرسکون انداز میں اپنی منزل کے منتظر تھے اس بات سے بے خبر کے یہ منرل تو کبھی آئے گی ہی نہیں اور کچھ دیر بعد یہ ہی بوگیاں ان کی آخری منزل ہوں گی۔

جب ٹرین نصف شب کے نزدیک بھارت کے شہر ہریانہ کے ایک گاؤں کے قریب پہنچی تو اچانک ایک ڈبے میں بم دھماکہ ہوا اور اس سے بھڑکنے والی آگ نے دو بوگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں 68 افراد جاں بحق ہوئے جن میں پاکستانی شہریوں کی اکثریت تھی۔


متعلقہ خبریں