اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا

بورس جونسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم ہوں گے

لندن: برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا۔ اس طرح برطانوی وزیراعظم کو دارالعوام میں ملنے والی پے در پے ناکامیوں میں ایک اور اضافہ ہو گیا۔

برطانوی وزیراعظم تھریسامے کو بریگزٹ کے معاملے پر تسلسل کے ساتھ ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

عالمی خبررساں ایجسنی کے مطابق پیش قرار داد پر حکومت کو 302 کے مقابلے میں 329 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دارالعوام میں پیش کردہ قرارداد پر 30 ٹوری اراکین نے بھی وزیراعظم تھریسامے سے بغاوت کی اور ان کا ساتھ نہیں دیا۔

تھریسامے کابینہ کے تین اراکین نے بھی علم بغاوت بلند کرتے ہوئے اپنے مناصب سے استعفے پیش کرکے وزیراعظم برطانیہ کی مشکلات کو ناقابل یقین حد تک بڑھا دیا ہے۔

مستعفی ہونے والوں میں وزیر توانائی رچرڈہیرنگٹن، خارجی امور سے متعلق امور کے وزیر ایلسٹربرٹ اور وزیر صحت اسٹیوبرائن شامل ہیں۔

درج بالا تینوں وزرا ان اراکین پارلیمنٹ میں شامل ہیں جنہوں نے تھریسامے سے بغاوت کی ہے۔

خبررساں ادارے کے مطابق سراولیورلیٹون کی پیش کردہ ترمیم کے تحت اراکین پارلیمنٹ کو بریگزٹ پر کنٹرول حاصل ہوگیا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے سوفٹ بریگزٹ سے متعلق قرار داد بدھ کو پارلیمنٹ میں پیش کی جا سکتی ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق اس بات کے بھی امکانات موجود ہیں کہ پارلیمنٹ میں برطانیہ کے یورپی یونین سے نہ نکلنے کے متعلق قرار داد پیش کردی جائے۔

برطانوی حکومت کا اس ضمن میں مؤقف ہے کہ بریگزٹ کے آپشنز پر ترجیحات طے کرنے کا اختیار حاصل کرکے اراکین پارلیمنٹ نے مستقبل کے لیے نہایت خطرناک مثال قائم کردی ہے۔

تھریسامے حکومت نے اراکین پارلیمنٹ کو خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی حل پیش کرتے ہوئے یہ بات مدنظر رکھی جائے کہ وہ یورپی یونین کے لیے بھی قابل قبول ہو۔


متعلقہ خبریں