ایل این جی کیس: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیب کو بیان ریکارڈ کرا دیا

ایل این جی کیس: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نیب راولپنڈی میں پیش

راولپنڈی: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایل این جی کیس میں نیب راولپنڈی میں  کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے  سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ایل این جی کیس میں پوچھ گچھ کی۔  نیب کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کی سربراہی ملک زبیر  نے کی۔

نیب ٹیم کی طرف سے شاہد خاقان کو کہا گیا کہ آپ کو اس کیس میں چوتھی مرتبہ طلب کیا ہےمطلوبہ ریکارڈ نیب کو کیوں فراہم نہیں کر رہے؟

’شاہد خاقان عباسی نیب کی جانب سے طلب کردہ ریکارڈ ساتھ نہ لا سکے‘

شاہد خاقان عباسی نیب کی جانب سے طلب کردہ ریکارڈ ساتھ نہ لا سکے ۔شاہد خاقان عباسی نے درخواست کی  کہ نیب مطلوبہ ریکارڈ لانے کے لیے مزید مہلت دے۔ نیب ایل این جی معاہدے پر جو ریکارڈ مانگے گا فراہم کر دونگا۔

ہم نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی کو 26 مارچ کے دن پیش ہونے کے لیے نیب نے طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا۔

نیب کے ذمہ دار ذرائع سے ہم نیوز نے بتایا ہے کہ سابق وزیراعظم سے ان کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی گئیں اور ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اثاثوں کا ریکارڈ بھی ہمراہ لائیں۔

پی ایم ایل (ن) کے مرکزی رہنما کو نیب کی جانب سے ذرائع کے مطابق 75 سوالات پر مبنی ایک سوالنامہ بھی دیا گیا تھا۔

ہم نیوز نے نیب کے ذمہ دار ذرائع سے بتایا ہے کہ سابق وزیراعظم کو نیب سے عدم تعاون پر سزا بھی ہوسکتی ہے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اس سے قبل بھی پیشی کے موقع پر ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے نیب راولپنڈی میں پیش نہیں ہوئے تھے۔

ہم نیوز کے مطابق نیب کی جانب سے چارمرتبہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی کو طلبی کے نوٹس بھیجے گئے مگر وہ صرف ایک مرتبہ ہی پیش ہوئے ہیں۔

سابق وزیراعظم 19 فروری2019 کو ایل این جی اسکینڈل میں نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب محمد زبیر کی سربراہی میں چار رکنی ٹیم نے شاہد خاقان عباسی سے تفتیش کی تھی۔

تفتیشی ٹیم نے سابق وزیراعظم کو 70 سوالات پر مبنی سوالنانہ بھی سپرد کیا تھا اوران کا بیان بھی ریکارڈ کیا تھا۔

ایل این جی اسکینڈل میں تحقیقات کے لیے نیب نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کوبھی ریکارڈ سمیت گیارہ جنوری کو طلب کیا تھا جس میں مفتاح اسماعیل نے نیب کی جانب سے پوچھے گئے 30 سوالات کے جوابات جمع کرائے تھے۔

گزشتہ سال جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم سمیت دیگر کے خلاف تحقیقات کرنے کی منظوری دی تھی۔

سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے دور حکومت میں سابق وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت پاکستان ہر سال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے اکتوبر 2018 میں ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھولنے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا جب کہ نیب کی جانب سے وزارت پٹرولیم کو خط لکھا گیا تھا جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا گیا تھا۔

نیب میں پیشی کے بعد شاہدخاقان عباسی نے صحافیوں کو بتایا کہ جو چیزیں نیب نے مانگی تھی وہ نیب کو دیدی ہیں۔ سیکرٹری پیٹرولیم کو لکھے خط سے متعلق بھی نیب کو آگاہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا لگتا ہے میرے باہر آنے سے میڈیا کو مایوسی ہوئی ہےیہاں ایسی کوئی بات اہم نہیں جس پر میڈیا میں بات کروں۔ نیب روز بلائے گا تو روز حاضر ہو جائینگے

شاہد خاقان عباسی نے کہا عمران خان کے نئے گیس ذخائر سے متعلق اعلان پر جلد پریس کانفرنس کروں گا۔

’ضمانت کے قائل نہیں نیب نے  بٹھا لیا تو بیٹھ جاؤں گا، شاہد خاقان‘

نیب راولپنڈی میں پیشی سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ ضمانت کے قائل نہیں  ہیں۔ بٹھا لیا تو بیٹھ جاؤں گا۔لمبا پرچا ہے تمام سوالات کے جوابات دینا ممکن نہیں تھا۔ جوابات کے لئے سرکاری ریکارڈ درکار ہے ۔ اس حوالے سے سیکرٹری پیٹرولیم کو خط لکھا ہے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو وفاقی وزیر ریلوے نے جواب بھی دیا ہے۔ ایک تقریب میں شرکت کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں شیخ رشید نے کہا شاہد خاقان عباسی ملکی خزانے کو لوٹنے اور کرتوتوں کے باعث نیب جارہا ہے۔ بطور وفاقی وزیر جو بھی دستاویزات میرے پاس موجود تھی نیب کے حوالے کر دی ہیں۔

شیخ رشید نے الزام عائد کیا کہ  شاہد خاقان عباسی بیرون ملک اپنے جوابات تیار کروارہے تھےنیب کے پاس بین الاقوامی اسکالرز یا پروفیسر موجود نہیں ہوں گےمیں نے اپنا کام کردیا ہے اگلا کام نیب کا ہے۔


متعلقہ خبریں