شہبازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم



لاہور: ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم دے دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔

وکیل شہبازشریف نے موقف اپنایا کہ نیب نے جب شہباز شریف کو بلایا شہباز شریف پیش ہوئے پھر بھی نام ای سی ایل میں ڈالا گیا۔

عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری بھی کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت داخلہ نے شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا

وکیل نیب نے عدالت کو بتایا کہ 23 اکتوبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری شروع کی، شہباز شریف کے اکاؤنٹس سے مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں۔

وکیل شہبازشریف نے موقف اپنایا کہ ایان علی کے کیس میں بھی عدالت نے ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا، حکومت نے ضمانت منظور ہونے کے فوری بعد شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا، نیب والے تو مذاق کر رہے ہیں، نواز شریف بھی اپنی بیمار بیوی کو چھوڑ کر پاکستان آئے تھے۔

وکیل شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شہباز شریف بھی انکوائری اور انوسٹی گیشن کے دوران ملک سے باہر آتے جاتے رہے ہیں۔، وزیر اعظم عمران خان ہر روز کہتے ہیں کہ شہباز شریف کو فکس کرنا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس کو ایسے نہ لے کہ حکومت نے ضمانت منظور ہونے کے بعد شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا۔

وکیل نیب نے عدالت کو بتایا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں شہباز شریف کے خلاف انکوائری جاری ہے۔

جسٹس ملک شہزاد نے استفسار کیا کہ شہباز شریف کے اثاثے کتنے ہیں کوئی دستاویزات ہیں تو عدالت کو دیں۔

شہبازشریف کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ غیر قانونی طور پر نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں