نواز شریف کی گھر آمد: دروازہ پھولوں سے بھر گیا،بکروں کاصدقہ


لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کوٹ لکھپت جیل سے رہائی کے بعد اپنی رہائش گاہ جاتی امرا پہنچے تو کارکنان نے ان کا شاندار استقبال کیا۔

پی ایم ایل (ن) کے ’متوالوں‘ کی جانب سے اس موقع پر اتنی گل پاشی کی گئی کہ جاتی امرا کے داخلی دروازے پھولوں سے بھر گئے۔ میاں صاحب کی آمد پر بکروں کا صدقہ بھی دیا گیا۔

جاتی امرا اور اس کے اطراف اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

ہم نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کارکنان کو دیکھ کر ہاتھ ہلائے اور ان کے نعروں کا جواب بھی دیا۔

پارٹی کے ’متوالے‘ کارکنان کی جانب سے اس موقع پر ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے بھی ڈالے گئے اورپارٹی قیادت کے حق میں نعرے بازی ہوئی۔

میاں نواز شریف کی گھر آمد پر اہل خانہ کی بڑی تعداد بھی انتہائی مسرور دکھائی دی جب کہ سابق وزیراعظم سب سے پہلے اپنی والدہ سے دعا لینے جائیں گے۔

شریف خاندان کے مطابق صبح کا آغاز میاں نواز شریف اپنے والد میاں شریف اور اہلیہ بیگم کلثوم نواز کے قبروں پر فاتحہ خوانی سے کریں گے۔ وہ خاندان کے دیگر بزرگوں کی قبروں پر بھی فاتحہ خوانی کریں گے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کو جب کوٹ لکھپت سے رہا کیا گیا تو ان کے چھوٹے بھائی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف انہیں جیل سے باہر لے کر آئے۔

نواز شریف کے جیل سے باہر آتے ہی کارکنان کی بڑی تعداد نے اپنے قائد کا پھولوں سے استقبال کیا اور نعرے بازی کرتے ہوئے ایک دوسرے کو  مٹھائی بھی کھلائی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کو ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات کا کافی دیر انتظار کیا جاتا رہا جس کے بعد انہیں جیل سے رہا کردیا گیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق نواز شریف کی روبکار خصوصی طیارے سے لائی گئیں۔ اسلام آباد سے خصوصی طیارہ لاہور پہنچا اور کچھ دیرمیں سپریم کورٹ کے طیارے میں ساتھ آنے والے نمائندے نے روبکار جیل حکام تک پہنچائے۔

روبکار جیل حکام تک پہنچنے کے بعد نواز شریف کو رہا کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں چھ  ہفتوں میں علاج کرانے کے لیے ضمانت پر جیل سے باہر جانے کی اجازت دی ہے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پرسماعت ہوئی۔  سپریم کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آج ہی فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت  سے نوازشریف کے علاج کےلیے آٹھ ہفتوں کی مہلت  کی استدعا کی تھی ۔

عدالتی فیصلے کے مطابق نوازشریف کے بیرون ملک جانے پر پابندی ہوگی۔  نواز شریف کی ضمانت 50 لاکھ  روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی۔نوازشریف کو چھ ہفتوں کے بعد خود گرفتاری دینا ہوگی.

نواز شریف اپنی درخواست ضمانت کے لیے ہائی کورٹ سے بھی رجوع کر سکتے ہیں۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ  نے کیس کی سماعت کی ۔

سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ڈاکٹر لارنس ماضی میں نوازشریف کے معالج رہے ہیں؟ ڈاکٹرلارنس کے خط کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ جب کہ یہ  ایک شخص کا دوسرے شخص کو خط ہے،  کیا یہ ثبوت ہے؟

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹرز نے نواز شریف کی تمام رپورٹس کو نارمل قرار دے دیا

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈاکٹرلارنس کا خط عدالت کے نام ہے جب کہ خط میں صرف میڈیکل ہسٹری ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہم نے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لیا ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ 26 جنوری کو رپورٹ آئی تھی، جس میں نوازشریف کی طبعیت خراب ظاہر کی گئی اور نوازشریف کی طبیعت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی درخواست دائر کی گئی تھی۔

سابق وزیراعظم کی جانب سے طبی بنیادوں پر ضمانت کے مزید دستاویزات بھی جمع کرادیے گئے ہیں۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے جمع کرایا گیا خط ڈاکٹر لارنس نے نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے نام لکھا ہے۔

ڈاکٹر لارنس کے خط میں نوازشریف کی 2003 سے 2019 کی میڈیکل ہسٹری شامل ہے۔


متعلقہ خبریں