سعودی عرب نے گولان کی پہاڑیوں پر امریکی فیصلہ مسترد کر دیا


سعودی عرب نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حاکمیت سے متعلق امریکی فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔

اس ضمن میں سعودی حکام نے کہا کہ امریکی اعلان اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی بنیادی اصولوں اور قراردادوں کے خلاف ہے،  گولان کا پہاڑی علاقہ عرب علاقہ ہی رہے گا۔

سعودی عرب کی جانب سے جاری بیان میں امریکی فیصلے کے خلاف شدید مذمت اور اسے بين الاقوامی قوانين کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

سعودی بیان کے مطابق گولان کا پہاڑی علاقہ عرب علاقہ ہی رہے گا۔ امریکی فیصلے کے مشرق وسطی میں امن عمل اور خطے کے امن و استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ سعودی عرب نے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی قرار دادوں اور اقوام متحدہ کے منشور کا احترام کیا جائے۔

یاد رہے امریکی صدر نے گولان پر اسرائیل کی حاکمیت ماننے کے حکم پر دستخط کیے تھے، امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ اس تقریب میں حکم نامے پر دستخط کیے جس میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو بھی موجود تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ انہوں نے اسرائیل کی گولان کی پہاڑیوں پر حاکمیت کو میں نے تسلیم کرلیا ہے۔

امریکی صدر نے حکم نامے پردستخط کرنے کے بعد قلم اسرائیلی وزیراعظم کے حوالے کیا اور کہا کہ یہ اسرائیل کے لوگوں کو دینا۔

شام کے دارالحکومت دمشق سے 60 کلومیٹر دور واقعہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل نے 1967 سے قبضہ کررکھا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ان پہاڑیوں پر 30 یہودی بستیاں قائم ہوچکی ہیں۔ اس علاقے میں جہاں 20 ہزار یہودی آباد ہوچکے ہیں، وہاں اتنے ہی شامی بھی رہتے ہیں۔ اس علاقے کو شام اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ لبنان اور اردن کی سرحد بھی لگتی ہے۔

شام نے 1973 میں اس علاقے کو واپس لینے کی کوشش کی تھی تاہم اس میں ناکامی کاسامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد اسرائیل نے یکطرفہ طورپراسے اپنا علاقہ قرار دے دیا ہے۔

اسرائیل کی اس کھلی جارحیت کو عالمی سطح پر کبھی بھی تسلیم نہیں کیا گیا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس قبضے کو غیر قانونی قراردے رکھا ہے۔

اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصول کے مطابق کو ملک کسی علاقے پر قبضے کرکے اسے اپنے پاس نہیں رکھ سکتا بلکہ اس کا مستقبل مذاکرات سے طے ہوگا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ 2017 میں یروشلم کو سرکاری طور پر اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرچکے ہیں، انہوں نے 2018 میں اپنا سفارت خانہ بھی تل ابیب بھی منتقل کردیا تھا۔


متعلقہ خبریں