عمران خان اور نواز شریف کی معاشی پالیسیاں ایک ہیں،بلاول بھٹو



نواب شاہ: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا ہے کہ پی پی پی کوئی تحریک نہیں چلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لانگ مارچ نہیں صرف ٹرین مارچ ہے اور ایک سفر ہے مگر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اس سے بھی خوفزدہ ہوگئی ہے اور وزیراعظم ہاؤس سے چیخیں آنا شروع ہوگئی ہیں۔

ہم نیوز کے اینکر پرسن ثمر عباس کو ’کاروان بھٹو‘ ٹرین مارچ کے دوران خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم تو سجھتے ہیں کہ ڈرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے اور اتنا خوف دکھانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن ساتھ ہی میں یہ بھی مانتا ہوں کہ جب حکومت صرف چھ ووٹوں پر بنی ہوئی ہو تو عدم تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ مینگل صاحب نظریاتی اور سینئر سیاستدان ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ان کے چھ پوائنٹس ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے اس کے اتحادی ناراض ہیں اور اگر اتحادیوں کے مطالبات پورے نہیں ہوں گے تو حکومت نہیں چل سکے گی۔

ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نیب سے شروع ہوتی ہے اور نیب پرختم ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ حکومت کو نیب ہی چلاتی ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ سیاستدانوں کے ساتھ سب کا احتساب ہونا چاہیے لیکن پرویز مشرف کا نیب قانون ختم کرنا ضروری ہے۔

بلاول بھٹو نے زور دیا کہ احتساب کے لیے نیا ادارہ بنانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں کامیاب نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی سسٹم کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کو ایک جیسی جماعتیں قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
عمران خان اور نواز شریف کی معاشی پالیسیاں ایک ہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتیں امیر کو امیر تر بنانے کی پالیسی اپناتی ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی لیفٹ سینٹر کی جماعت ہے اورغریب کی بات کرتی ہے جب کہ دیگر سیاسی جماعتیں دائیں بازو کے مائنڈ سیٹ کی حامل ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی پی پی کو کمزور کر کے سندھ تک محدود کرایا گیا۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ سیاست میں آنے کے دس سال بعد تک مجھ پر کوئی الزام نہیں لگا لیکلن اب میری کردار کشی کی جا رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ زبردستی مذہب تبدیل کرانے کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ سندھ اسمبلی نے بل منظور کیا تھا لیکن سابق گورنر کی وجہ سے وہ قانون نہ بن سکا۔

چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں کراچی کینٹ اسٹیشن سے شروع ہونے والا ’کاروان بھٹو‘ ساڑھے 13 گھنٹے کے طویل سفر کے بعد نواب شاہ پہنچا ہے جہاں وہ زرداری ہاؤس میں رات قیام کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں