کاروان بھٹو منزل پہ پہنچ کر اختتام پذیر : گلپاشی، بھنگڑے اور نعرے


لاڑکانہ: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ’کاروان بھٹو‘ ٹرین مارچ اپنی ’منزل‘ لاڑکانہ پہ پہنچ کر صبح صادق کے قریب اختتام پذیر ہو گیا۔ ٹرین مارچ کو اپنی منزل پر پہنچنے میں 40 گھنٹے سے زائد کا وقت لگا۔

ہم نیوز کے مطابق 40 گھنٹے سے زائد وقت کے سفر میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چھوٹے بڑے 24 ریلوے اسٹیشنوں پر کارکنان اور استقبال کے لیے آنے والے لوگوں سے خطاب کیا۔

ٹرین مارچ کا دوسرا مرحلہ نواب شاہ سے شروع ہوا تھا جہاں پارٹی قیادت اور رہنماؤں نے کراچی سے پہنچنے کے بعد رات قیام کیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو لینے کے لیے بلٹ پروف گاڑیاں پلیٹ فارم پر موجود تھیں۔

ریلوے کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلٹ پروف گاڑیاں پلیٹ فارم پر کسی کو لینے کے لیے اندر آئی ہیں۔

لاڑکانہ ریلوے اسٹیشن کے باہر پولیس سمیت دیگر اداروں کی گاڑیاں موجود تھیں۔ چیئرمین پی پی پی ریلوے اسٹیشن سے نوڈیرو ہاؤس لاڑکانہ روانہ ہو گئے۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات تھے۔

بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت کاروان بھٹو کا آغاز کراچی کینٹ اسٹیشن سے ہوا تھا۔ کاروان بھٹو نے نواب شاہ تک کا سفر ساڑھے 13 گھنٹے میں طے کیا تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے زیراہتمام چار اپریل کو پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر جلسے کا اہتمام ہوگا جس سے قائدین خطاب کریں گے۔

بلاول بھٹو نے تمام راستے اسٹیشنوں پر استقبال کے لیے آنے والے جیالوں اور جیالیوں سے خطاب کے دوران انہیں ہدایت کی کہ وہ چار اپریل کو گڑھی خدا بخش پہنچیں جہاں تاریخی جلسے کا اہتمام ہو گا۔

پی پی پی کے جیالوں نے تمام راستے پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر قائدین کا فلاک شگاف نعروں اور پھولوں کی پتیوں سے شاندار استقبال کیا۔

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 40 سال گزرنے کے باوجود بھی بھٹو کی سوچ و فکر سے ڈرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب قائد عوام کے نواسے کو بھٹو شہید کے نام سے پکارا جاتا ہے تو ان کی چیخیں نکل جاتی ہیں اور یہ ان کی نفرت ہے جو شہید بھٹو کے نظریات سے ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ لاڑکانہ کے الیکشن میں تاریخی دھاندلی کی گئی جب کہ لیاری میں دھونس اور دھمکی سمیت ہر راستہ اپنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد آپ کا راستہ روکنا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ لاڑکانہ کے عوام نے ان کی جانب سے کی جانے والی دھاندلی اور سازش کو ناکام بنایا جس کے نتیجے میں 20 سال بعد بھٹو کا نواسہ اسمبلی میں پہنچ گیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ پی پی پی کو احتساب پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن احتساب کے نام پر پولیٹیکل انجینئرنگ منظور نہیں ہے اور انتقام منظور نہیں ہے۔

ان کا استفسار تھا کہ کیا یہ انصاف ہے کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کہتی ہے کہ بلاول بھٹو کا نام کس نے جے آئی ٹی میں ڈالا؟ ان کا کہنا تھا کہ آپ نے دیکھا کہ کیسے محترمہ کی کردار کشی کی گئی اور کیسز بنائے گئے مگر وہ بری ہوئیں۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کاروان بھٹو کی اختتامی منزل لاڑکانہ ریلوے اسٹیشن پر جیالوں اور جیالیوں سمیت استقبال کے لیے آنے والے لوگوں کے ایک جم غفیر سے صبح صادق کے قریب خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ کیا سمجھتے ہیں کہ ہمیں ڈرا سکتے ہیں؟ اور یہ کہ بھٹو کا نواسہ جھک جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ بھٹوز کے لیے ہمیشہ پنڈی میں کربلا برپا کیا گیا ہے لیکن ہم ڈرتے نہیں ہیں۔ ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں چھ سال کا تھا جب جیل جایا کرتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ انہوں نے یاد دلایا کہ آغا سراج درانی صوبے کے آئینی اسپیکر ہیں اور انہیں سب نے منتخب کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی کے گھر پر چادر اور چہار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا جو ہمارے مذہب اور قانون کے منافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں احتساب پر نہیں نیب گردی پر اعتراض ہے۔

سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سید قائم علی شاہ جیسے شریف آدمی کو  نیب بلا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب مشرف کی باقیات اور کالا قانون ہے۔

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم ہر پاکستانی کے لیے ایک احتساب کا قانون لائیں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سب کا احتساب ہونا چاہیے، صرف سیاستدانوں کو نشانا نہیں بنانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ محترمہ نے 18 ویں آئینی ترمیم کے لیے 30 سال جدوجہد کی لیکن اس کو ختم کرکے ون یونٹ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سندھ کے حقوق چھیننا چاہتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس صوبے سے پورے پاکستان کے چولھے جلتے ہیں اسی صوبے میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے کہا گیا کہ کسی کو این آر او نہیں دوں گا مگر دہشت گردوں، کلعدم تنظیموں ، مشرف اور جہانگیر ترین کو این آر او دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے لاڑکانہ کے نوجوان بے روزگار ہیں ان کا معاشی قتل ہورہا ہے تو کہاں ہیں وہ دس کروڑ نوکریاں؟ ان کا کہنا تھا کہ نیازی کا ہر وعدہ جھوٹا نکلا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی برسر اقتدار حکومت پرتنقید کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت ملک دشمن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو صرف ٹرین پر اپنے گھرآ رہے تھے لیکن پتہ نہیں کیوں اسلام آباد سے چیخیں آ رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان کو تنگ بھی نہیں کررہے ہیں اورصرف اپنے قائد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ سے پوری دنیا کو پیغام دیں گے کہ جب تک سورج چاند رہے گا- بھٹو تیرا نام رہے گا۔ انہوں نے پارٹی کارکنان اور استقبال کے لیے آنے والے لوگوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔

ہم نیوز کے مطابق چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے دوڑسمیت مختلف اسٹیشنوں پرجیالے کارکنوں اور استقبال کے لیے آنے والے لوگوں سے خطاب میں کہا کہ  کارکنوں کی بڑی تعداد نے پرجوش استقبال کیا ہے اور میں امید کرتاہوں کہ چاراپریل کو بڑی تعداد میں کارکنان گڑھی خدابخش پہنچیں گے۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ چاراپریل کو گڑھی خدابخش میں تاریخی جلسہ ہوگا۔

بلاول بھٹو نے موجودہ حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ حکومت ہے۔ انہوں نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوام دشمن موجودہ حکومت جب سے برسر اقتدار آئی ہے اس نےعوام کو مہنگائی کے سمندر میں ڈبودیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق رکن قومی اسمبلی اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے یقین دہانی کرائی کہ فکر نہ کریں خان صاحب! ہم آپ کی حکومت نہیں گرارہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جب عوام نکلیں گے تو آپ کو پتا چل جائے گا۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کہاں گئے خان صاحب کے وعدے؟ انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب میرے ملک کے نوجوان بے روزگار ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ خان صاحب آپ نے کہا تھا کہ 50 لاکھ گھر دوں گا لیکن یہاں تو سروں سے چھت چھینی جارہی ہے اور دکانیں توڑی جارہی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ کس قسم کی حکومت ہے؟

انہوں نے استقبالیہ کارکنان اور لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا آپ کو کوئی گھر ملا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب نے کہا تھا کہ میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا لیکن علیم خان، مشرف اور طالبان سے این آر او کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح کہا تھا کہ میں بھیک نہیں مانگوں گا لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ جہاں بھی جاتے ہیں پہلا کام بھیک مانگتے ہیں اورپھر چندہ مانگتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کوئی نیازی صاحب کو سمجھائے کہ معیشت چندے سے نہیں چلتی ہے۔

بلاول بھٹو کا دوڑ ریلوے اسٹیشن پر کارکنوں سے خطاب
بلاول بھٹو کا دوڑ ریلوے اسٹیشن پر کارکنوں سے خطاب

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میں مبارکباد دیتا ہوں نواز شریف کو کہ ان کو بیل مل گئی ہے اور ساتھ ہی میں شہباز شریف کو مبارکباد دیتا ہوں کہ ان کا نام ای سی ایل سے نکل گیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ کیا سمجھتے ہیں کہ ’نیب گردی‘ کے ذریعے ہماری زبان بند کرسکتے ہیں؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کو احتساب پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کرپٹ لوگوں کو پکڑیں اور احتساب کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھٹو کا نواسہ ہوں، ڈرنے والا نہیں ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں احتساب کے نام پر ہونے والی پولیٹیکل انجینیئرنگ پر اعتراض ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کو انہوں نے تجویز پیش کی کہ خان صاحب! اگر کرپشن کو ختم کرنا ہے تو کوئی غیر جانبدار ادارہ بنائیں۔

 

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے ’کاروان بھٹو‘ کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر بھی پیپلزپارٹی کے رہنماؤں اور جیالے کارکنان کی جانب سے پوسٹوں کا سلسلہ جاری رہا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر’کاروان بھٹو ٹاپ ٹرینڈز میں شامل رہا۔  بلاول بھٹو کی بہن آصفہ بھٹو اور دیگر نے بلاول بھٹو کے ٹرین مارچ سے متعلق تصاویر اور وڈیوز پوسٹ کی ہیں۔

 

بلاول بھٹو نوابشاہ ریلوے اسٹیشن پر پہنچے تو کارکناں نے پارٹی چیرمین کا بھرپور استقبال کیا ۔ پارٹی کے صوبائی صدر نثار کھوڑو، وقار مہدی اورسردار شاہ سمیت دیگر مرکزی و صوبائی رہنما بھی بلاول بھٹو کے ہمراہ نوابشاہ ریلوے اسٹیشن پر پہنچے تھے۔

بلاول بھٹو زرداری رانی پور میں بی بی شہید پر لکھی ہوئی نظم پڑھتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اقتدار میں آکر کرپشن کا خاتمہ کرے گی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آپ نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ عوام نہیں ہیں تو آج دیکھ لیں عوام  کا سمندر پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ آپ نے سندھ کے 120 ارب نہیں دیے جن سے حکومت سندھ اسپتال بناتی اور سڑکیں تعمیر کرتی۔

وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نے کہا تھا مہنگائی ختم کریں گے مگر وعدہ پورا نہیں کیا اورمہنگائی بڑھ گئی۔

ٹرین مارچ دوڑ، مہراب پور، خیرپور، روہڑی، سکھر اور حبیب کوٹ سے ہوتا ہوا لاڑکانہ پہنچا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کا کاروان بھٹو ٹرین مارچ گزشتہ شب نواب شاہ پہنچا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان اور نواز شریف کی معاشی پالیسیاں ایک ہیں،بلاول بھٹو

کاروان بھٹو ٹرین مارچ کراچی کینٹ اسٹیشن سے شروع ہوکرلانڈھی، جنگ شاہی ، کوٹری سے ہوتا ہوا حیدرآباد پہنچا تھا تو وہاں پارٹی کارکنان نے گلپاشی کرکے شاندار استقبال کیا۔

ہم نیوز کے مطابق کاروان بھٹو کے شرکا پر پورے راستے ریلوے اسٹیشنوں پر گلپاشی کی گئی، کارکنان نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور روایتی نعرے بازی بھی کی۔ لوگوں کے رش کے باعث متعدد مقامات پر کارکنان ٹرین کی چھت پر بھی چڑھے ہوئے تھے۔

بلاول بھٹو کی قیادت میں ’کاروان بھٹو‘ ٹرین مارچ نوابشاہ پہنچ گیا

بلاول بھٹو کی زیر قیادت ٹرین مارچ کا پہلا دن، تصویر کہانی

یاد رہے کہ بلاول بھٹو کی والدہ بے نظیر بھٹو اور نانا ذوالفقار علی بھٹو نے بھی کارکنوں سے رابطے کے لیے ٹرین کا استعمال کیا۔

بلاول بھٹو کا ٹرین مارچ کے دوران کارکنوں کا شکریہ ادا کرنے کا روایتی انداز
بے نظیر بھٹو کارکنوں سے خظاب کرتے ہوئے
ذوالفقار علی بھٹو ٹرین مارچ کے دوران کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے

متعلقہ خبریں