65 سرکاری اداروں میں سربراہ کے تقرر کیلئے یکساں نظام منظور

وزیر اعظم کا اسمگلنگ میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کا حکم

فوٹو: فائل


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے وزیراعظم کے صوابدیدی اختیارات کم کر دیے ہیں اور 65؍ مختلف سرکاری اداروں میں چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کی تعیناتی کیلئے یکساں ادارہ جاتی طریقہ کار (میکنزم) کی منظوری دی ہے۔

ایک قومی روزنامہ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ان اداروں میں پی آئی اے، واپڈا، پی ایس او، او جی ڈی سی، ایس ایس جی سی، ایس این جی سی، ایس ای سی پی، نیشنل بینک، بورڈ آف انوسٹمنٹ، نجکاری کمیشن، پاور اور جنریشن کمپنیاں، ریگولیٹری اتھارٹیاں، پی ٹی وی، پی ٹی اے، سول ایوی ایشن اتھارٹی، نادرا اور دیگر ادارے شامل ہیں۔

ان تمام 65؍ سرکاری اداروں میں تقرری کیلئے عوامی اشتہار کی اشاعت، اہل امیداروں کی حتمی فہرست کی تیاری اور سلیکشن کمیشن کی جانب سے انٹرویو کا طریقہ اختیار کیا جائے گا۔

سلیکشن کمیٹی تین سے پانچ افراد کے حتمی نام وزیراعظم کو پیش کرے گی جو کسی بھی ادارے میں انہیں چیف ایگزیکٹو افسر مقرر کر سکیں گے۔ سلیکشن کمیشن متعلقہ وزیر، ڈویژن کے سیکریٹری، متعلقہ شعبے سے تعلق رکھنے والے تین سے پانچ ماہرین اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نان ایگزیکٹو چیئرمین پر مشتمل ہوگی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ اقدام اس لئے کیا گیا ہے کہ اہم ترین سرکاری اداروں میں چیف ایگزیکٹو افسر کے انتخاب کیلئے یکساں نظام لایا جا سکے اور بہترین امیدواروں کو مقابلے کے مرحلے کی جانب راغب کیا جا سکے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ اس نئے طریقہ کار کی منظوری دے چکی ہے جس میں وزیراعظم کے صوابدیدی اختیارات کم کر دیے گئے ہیں جبکہ سلیکشن کا کام کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

کابینہ دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع کا کہنا تھا کہ سلیکشن کمیٹی میں متعلقہ ڈویژن کا انچارج وزیر،ڈویژن کا سیکریٹری، ادارے کے ڈومین اور اس کی سرگرمیوں اور کام کے متعلق ماہرانہ معلومات رکھنے والے اسپیشلسٹ، جس ادارے میں بورڈ ہوگا اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا نان ایگزیکٹو چیئرمین یا بورڈ کا سینئر رکن، اور جس ادارے میں بورڈ نہیں وہاں وزیراعظم کسی رکن کو نامزد کر سکتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ 65؍ سرکاری اداروں میں سے کسی ایک سرکاری ادارے میں بطور چیف ایگزیکٹو بھرتی کیلئے متعلقہ ڈویژن کام کی نوعیت (Job Description)، اہلیت کا معیار اور کام کیلئے ضروری ہنر (Skills) تیار کرے گی۔

سلیکشن کمیٹی کام کیلئے جائزہ معیار (Evaluation Parameters) کا تعین بھی  کرے گی۔ متعلقہ ڈویژن سرکردہ اخبارات میں اسامی کا اشتہار شائع کرائے گا اور یہی اشتہار سرکاری ویب سائٹس پر بھی  پبلش کیا جائے گا۔

ڈویژن اس کے بعد سلیکشن کمیٹی کو اہل امیدواروں کی فہرست (شارٹ لسٹ) پیش کرے گی تاکہ ابتدائی جائزہ لیا جا سکے۔ جب شارٹ لسٹنگ کا کام مکمل ہو جائے گا تو ڈویژن انٹرویز کا اہتمام کرے گا۔

اس کے بعد سلیکشن کمیٹی تین سے پانچ امیدواروں کے نام مجاز اتھارٹی یعنی وزیراعظم کو بھجوائے گی جو کمیٹی کے تجویز کردہ ناموں میں سے کسی ایک کو متعلقہ ادارے میں بطور چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) تعینات کرنے کی منظوری دیں گے۔

تاہم، اگر وزیراعظم مطمئن نہ ہوں تو وہ نئے امیدواروں کے نام طلب کر سکتے ہیں۔ اس طرح منتخب ہونے والے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کنٹریکٹ پر قانون میں وضع کردہ عرصہ کیلئے متعلقہ ادارے کے سربراہ بن جائیں گے۔

اس طریقہ کار پر عمل کرنے والے اداروں  میں  سوئی سدرن گیس کمپنی، سوئی ناردرن گیس کمپنی، پاکستان پیٹرولم لمیٹڈ، آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کارپوریشن، جامشورو پاور جنریشن کمپنی، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی، ناردرن پاور جنریشن کمپنی، لاکھڑا پاور جنریشن کمپنی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس

اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی، گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی، ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی اور  ٹرائبل ایریاز الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) بھی ایسے اداروں میں شامل ہیں۔

ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان، ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، پاکستان برونائی انوسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان کویت انوسٹمنٹ کمپنی، پاکستان لیبیا ہولڈنگ کمپنی، پاکستان اومان انوسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاک ایران جوائنٹ انوسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ، سعودی پاک انڈسٹریل اینڈ ایگریکلچرل انوسٹمنٹ کمپنی، فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ، یونیورسل سروس فنڈ، پاکستان اسٹیٹ آئل اور ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن بھی  ایسے اداروں میں شامل ہیں۔

پاکستان ٹیلی ویژن کارپویشن، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز، نیشنل کالج آف آرٹس، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی، نیشنل ٹیرف کمیشن، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان، پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی، ہائر ایجوکیشن کمیشن، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کمیشن، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ، پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد میں بھی اسی طریقہ کار کے تحت سربراہوں کا تقرر عمل میں لایا جائیگا۔

پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل، زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (زی ٹی بی ایل)، خوشحالی بینک آف پاکستان، نیشنل بینک آف پاکستان، بورڈ آف انو سٹمنٹ ، پرائیوٹائزیشن کمیشن، پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان، ایکسپورٹ پراسیسنگ زون اتھارٹی، پاکستان الیکٹرا نک اینڈ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی، پاکستان اسپورٹس بورڈ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، نیشنل ڈیٹا رجسٹر یشن اتھارٹی بھی شامل ہے ۔

پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کراچی، کراچی پورٹس ٹرسٹ، پورٹ قاسم اتھارٹی، گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے) کراچی، واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی، پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی، سول ایوی ایشن اتھارٹی، سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پی آئی ایم ایس) اسلام آباد اور پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (شماریات بیورو) ایسے  اداروں میں شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں