قائمہ کمیٹی نےنادرا قانون میں ترمیم کا بل مسترد کردیا

پاکستان، انسانی اسمگلنگ میں ملوث 791 اسمگلرز گرفتار

فائل فوٹو


اسلام آباد: نادرا قانون میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مسترد کردیا ہے۔

قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس راجہ خرم شہزاد نواز کی زیر صدارت ہوا۔ نادرا قانون میں ترمیم کا بل مولانا عبدالاکبر چترالی نے پیش کیا۔

مولانا عبدالاکبر چترالی نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چترال کے ایسے لوگوں کے شناختی کارڈ بلاک ہوئے جن کو میں پرسنل جانتا ہوں، میں اللہ کی قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں کہ وہ لوگ چترالی ہیں لیکن جن کے شناختی کارڈ بلاک ہوئے انکو آئے روز بلا کر ذلیل کیا جاتا ہے۔

قائم مقام چیئرمین نادرا ذوالفقارعلی نے کمیٹی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سال 2016-17 میں شناختی کارڈز کی قومی سطر پر تصدیق کا عمل شروع کیا گیا، صرف ان لوگوں کے شناختی کارڈ بلاک ہوتے ہیں جو غیر ملکی ہوں اور جعلی طریقے سے شناختی کارڈ حاصل کیا گیا ہو۔

چیئرمین نادرا نے شرکا کو بتایا کہ ہمارے پاس اس وقت 15 لاکھ کے قریب افغان شہری مہاجرین رجسٹرڈ ہیں، پولیس، نادرا، ڈپٹی کمشنر اور ایجنسیوں کے لوگ ایسے لوگوں کی جانچ پڑتال کرتے ہیں۔

وزارت داخلہ کے نمائندے نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ 3 لاکھ کے قریب شناختی کارڈ بلاک تھے، اب صرف 1 لاکھ 55 ہزار شناختی کارڈ بلاک ہیں، شناختی کارڈ ایجنسیوں کی رپورٹ پر بلاک کیے جاتے ہیں۔

رکن کمیٹی اختر مینگل نے سوال اٹھایا کہ بلاک شناختی کارڈز کو بحال کرنے میں ایم این ایز اور ایم پی ایز کے پاس کیا اختیار ہے؟

وزارت داخلہ کے نمائندے نے بتایا کہ ڈی ایم سی کے علاوہ بلاک شناختی کارڈ کو بحال کرنے کا اختیار کسی کے پاس نہیں، لوکل نمائندے اپنی رائے ضرور دے سکتے ہیں۔

کمیٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے سوال اٹھایا کہ آپ نے کہا کہ اس حکومت میں 1 لاکھ 45 ہزار بلاک شناختی کارڈ بحال کیے گئے،  کیا گزشتہ حکومت کی طرف سے بلاک کارڈز کو بحال کرنے پر کوئی بدنش تھی؟

افسران وزارت داخلہ نے کمیٹی ارکان کو آگاہ کیا کہ سابقہ حکومت کی جانب سے کوئی بندش نہیں تھی۔

کمیٹی کے رکن محمد پرویز ملک نے سوال اٹھایا کہ بلاک شناختی کارڈ کو بحال کرنے کی کمیٹی میں ڈی سی کو کیوں اختیارات دیے گیے؟ کسی اور کیوں نہیں؟

چیئرمین نادرا ذوالفقار علی نے جواب دیا کہ گزشتہ حکومت میں ایک دن ایم این ایز کو اختیارات دیے گئے تھے، ایک روز کے بعد ممبران قومی اسمبلی سے یہ اختیارات واپس لے لیے گئے۔

کمیٹی رکن آغا رفیع اللہ نے کہا کہ میرے خاندان میں کچھ غیر ملکی داخل کردیئے گئے ہیں، میں نے شکایت کی مگر ان کے کارڈز بلاک نہیں ہوئے۔

مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اگر تمام کام صحیح ہو رہے ہیں تو قومی اسمبلی کو ختم کر دیں خواہ مخواہ اتنے اخراجات کر رہے ہیں، کیا چند لاکھ افغانیوں کی وجہ سے پاکستانیوں کے لئے مشکلات جاری رکھی جائیں، نادرا دیوار کھڑی نہ کرے بلکہ صرف چیکنگ کرے۔

کمیٹی نے مولانا عبدالاکبر چترالی کی جانب سے پیش کردہ بل مسترد کردیا۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کمیٹی کی طرف سے بل مسترد ہونے پر کمیٹی اجلاس سے احتجاجا واک آوٹ کر دیا۔


متعلقہ خبریں