مختاراں مائی کیس، مستوئی برادری کے پُرتشدد ہونے سے متعلق ریکارڈ ہے؟ سپریم کورٹ


اسلام آباد: سپریم کورٹ میں مختاراں مائی زیادتی کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔

مختاراں مائی کے وکیل اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں کہا عدالت نے فیصلے میں کہا کہ مختاراں بی بی کے جسم پر زخموں کے نشانات نہیں تھے۔ عدالت نے کہا کہ زیادتی کے دوران مزاحمت کے شواہد بھی نہیں ملے حالانکہ ڈاکٹر نے عدالت میں پیش ہو کر خود بتایا تھا کہ مختاراں بی بی کے جسم پر زخموں کے نشان تھے۔

اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ  کو بتایا کہ علاقے کے کونسلروں نے بھی زیادتی کے واقعے کی تصدیق کی۔

اس پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کیا علاقے کے کونسلر عدالت میں بطور گواہ پیش ہوئے یا انہوں نے سنی سنائی باتیں کیں؟

اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ زیادتی کے واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ مجرم عبدالخالق کے بھائی کو مختاراں مائی کے ساتھ زیادتی کرنے پر سزا ہوئی۔

ملزم مستوئی برادی سے ہیں جس کا علاقے پر بڑا اثرورسوخ ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا مستوئی برادری پرتشدد ہے کیا ایسا کوئی ریکارڈ موجود ہے؟

عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے کیلئے  ملتوی کردی ۔

یہ بھی پڑھیے:مختاراں مائی کیس، ملزمان کو وکیل کرنے کی مہلت مل گئی

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے مختاراں مائی کی نظر ثانی اپیل پر ملزمان کو وکیل کرنے کی مہلت دے دی تھی۔

6مارچ کو ہونے والی  سماعت میں جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ملزمان کے وکلا کہاں ہیں ؟

ملزمان نے مؤقف اختیار کیا تھا  کہ ہمیں کل شام کو نوٹس ملا ہے، کم وقت میں وکیل نہیں کر سکے جب کہ ہمارے پاس وکیل کرنے کے پیسے بھی نہیں ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے ملزمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو موقع دیتے ہیں وکیل کر لیں۔

عدالت نے تمام فریقین کو وکلا کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 27 مارچ تک ملتوی کر دی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بینچ نے سال 2005 میں 5 ملزمان کو بری کر دیا تھا جب کہ ایک ملزم کو عمر قید کی سزا دی تھی اور سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سال 2011 میں اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔

مختاراں مائی کو 22 جون 2002 میں مظفر گڑھ کے گاؤں میراں والا میں پنجائیت کے حکم پر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا کیونکہ علاقے کے بااثر مستوئی خاندان کو شبہ تھا کہ مختاراں مائی کے بھائی شکور نے ان کی لڑکی سلمیٰ کے ساتھ ناجائز تعلقات رکھے ہوئے تھے۔


متعلقہ خبریں