آسٹریلوی وزیر اعظم کی سوشل میڈیا ویب سائٹس کو دھمکی


کراچی :آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے منگل کو سوشل میڈیا جائنٹس فیس بک اور ٹویٹرکو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے دہشت گردی پر مبنی تصاویر اور وڈیوزاپنی ویب سائٹس پرسے  نہیں ہٹائیں تو ان کی انتظامیہ کو جیل جانا پڑے گا۔

عالمی میڈیا کے  مطابق انہوں نےسوشل میڈیا پر دہشت گردی موادکی موجودگی کے حوالے سےمنگل کو بہت ساری تکنیکی کمپنیزسے ملاقات کی تھی جن میں فیس بک، ٹویٹر اور گوگل کے نمائندے بھی شامل تھے ۔

آسٹریلوی وزیراعظم کی ملاقات کا مقصدسو شل میڈیا ویب سائٹس انتظامیہ سے یہ پوچھنا تھا کہ انہوں نے کینبرا کی جانب سے نئے قوانین متعارف کرانے کے باوجود دہشت گردی پر مشتمل مواداپنی سائٹس پر کیوں رکھاہوہے ؟ کینبرا نے نئے قوانین نیوزی لینڈ حملہ کے بعد متعارف کرائے تھے۔

یاد رہے سانحہ نیوزی لینڈ سے متعلق 15 لاکھ متشدد ویڈیو کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے ہٹا دیاگیا تھا۔

فیس بک کے مطابق حادثے کے ابتدائی 24 گھنٹوں میں 15 لاکھ ویڈیوز میں سے 12 لاکھ کو اپ لوڈ ہی نہیں ہونے دیا گیا۔

فیس بک انتظامیہ کے مطابق واقعہ کے حوالے سے متاثرین سے یک جہتی کے لیے ایسی تمام ویڈیوز کا ہٹایا جارہا ہے جن سے زخم تازہ ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سانحہ کرائسٹ چرچ کی لائیو اسٹریم: فیس بک اور یوٹیوب پر مقدمہ درج

واضح رہے کہ  فرانس کی مسلم کونسل نے سانحہ کرائسٹ چرچ کی ویڈیو براہ راست نشر ہونے پر فیس بک اور یوٹیوب پر مقدمہ درج کرایا تھا۔

فرینچ کونسل آف مسلم فیتھ کے مطابق پُرتشدد اور انسانی اقدار کے منافی وڈیو فیس بک اور یوٹیوب پر براہ راست نشر ہوئی، نسانی اقدار کی خلاف ورزی پر فرانس میں موجود فیس بک اور یوٹیوب کمپنیوں پر مقدمہ کیا گیا ۔

یہ بھی پڑھیں:کرائسٹ چرچ حملہ اور سوشل میڈیا کا کردار

خیبرایجنسی کے مطابق فرانس میں ایسی شکایات پر 3 سال قید اور 75 ہزار یورو کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔

یادر ہے کہ نیوزی لینڈ میں سانحہ کرائسٹ چرچ کی فوٹیج سوشل میڈیا پر کئی منٹ تک لائیو چلتی رہی لیکن اسے روکا نہ جا سکا، سوشل میڈیا ویب سائٹس اب تک اس ویڈیو کو مکمل طور پر ہٹانے میں ناکام ہو چکی ہیں۔

کرائسٹ چرچ میں پچاس لوگوں کو گولیوں سے بھونے کے مناظر 17 منٹ تک سوشل میڈیا پر لائیو چلتے رہے۔


متعلقہ خبریں