اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ قومی احتساب بیورو (نیب) اولڈ ہیڈ کوارٹر میں پیش ہوئے۔
ایک اعلامیے میں نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلیٰ سے 40 منٹ تک تفتیش ہوئی جس کے دوران ڈی جی عرفان منگی نے دو مقدمات سے متعلق سوال پوچھے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ قائم علی شاہ کو دو مقدمات میں سوالنامہ بھی دیا گیا ہے جس کا جواب وہ دس دن میں دیں گے۔
ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ پیشی کے دوران نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعلیٰ سے سوال کیا کہ ٹھٹھہ اور دادو شوگر ملز فروخت کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اور ان کو سبسڈی کیوں دی۔
نیب کی ٹیم نے سوال کیا کہ شوگر ملز کی فروخت میں قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کیوں کی گئی؟
قائم علی شاہ نے جواب دیا کہ کچھ باتیں یاد نہیں ہیں ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، سوالنامہ دے دیں تحریری جواب دے دوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہوں، شوگر ملز کی فروخت میں کوئی بدعنوانی نہیں کی۔
مزید پڑھیں: آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے نیب کو بیان ریکارڈ کرا دیا
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کر رہے ہیں۔ سوالوں کے جوابات کی روشنی میں دوبارہ طلبی کا فیصلہ ہو گا۔
پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ چند روز پہلے مجھے بلایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا 55 سالہ سیاسی کیریئر ہے، چار مرتبہ پارٹی کا صدر رہا ہوں، 8 سال وزیر اعلیٰ رہا ہوں لیکن کبھی ایسا نوٹس مجھے جاری نہیں ہوا۔
قائم علی شاہ نے کہا کہ ان سے ٹھٹہ اور دادو شوگر مل کے حوالے سے سوالات کیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ 7 اپریل کو پھر طلب کیا گیا ہے۔