سنگین غداری کیس، مشرف 13 مئی کو عدالت آنے پر رضا مند

پرویز مشرف کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف 13 مئی کو عدالت کے سامنے پیش ہونے پر رضامند ہو گئے جب کہ ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے سے دوبارہ انکار کر دیا۔

اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی۔ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو 2 مئی کو طلب کر لیا۔

پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پرویز مشرف 13 مئی کو عدالت آنا چاہتے ہیں۔

جسٹس طاہرہ صفدر نے ریمارکس دیے کہ 13 مئی کو رمضان چل رہا ہوگا اور رمضان میں ججز کی دستیابی مشکل ہو گی، مشرف نے آنا ہے تو 2 مئی کو بھی آ جائیں گے اور اگر مشرف نہ آئے تو عدالت بیان ریکارڈ کرنے سے متعلق مناسب حکم دے گی۔

سابق صدر پرویز مشرف نے ایک بار پھر ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا جب کہ عدالت میں بریت کی درخواست بھی دائر کر دی گئی۔

پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے بھی مشرف کی جانب سے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میرے مؤکل اسکائپ پر بیان ریکارڈ نہیں کرائیں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ عام حالات میں بیان کی ریکارڈنگ کے لیے ملزم کی حاضری لازمی ہوتی ہے تاہم یہاں مخصوص حالات کی بات ہو رہی ہے۔

مشرف کے وکیل نے کہا کہ یہاں میرا نہیں میرے ملزم کا ٹرائل ہو رہا ہے جب کہ میں بھی چاہتا ہوں پرویز مشرف واپس آئیں لیکن مشرف کی بیماری طویل ہو گئی ہے۔

سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈاکٹرز کا پینل بھجوا کر مشرف کا معائنہ کرایا جائے جب کہ مشرف ڈاکٹرز کے پینل کے دورے کا خرچ بھی اٹھائیں گے۔ وہ حکومت کی اجازت سے علاج کرانے باہر گئے۔ وہ واش روم میں گر گئے تھے جس کی وجہ سے اب چل بھی نہیں سکتے۔

یہ بھی پڑھیں دبئی: سابق صدر پرویز مشرف اسپتال میں داخل

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ مشرف کے تندرست ہونے کی ویڈیوز سامنے آتی رہی ہیں لیکن آج اُن کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔

 پرویز مشرف کی جانب سے خصوصی عدالت میں بریت کی درخواست بھی دائر کر دی گئی۔

مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ سنگین غداری کا مقدمہ صرف وفاقی حکومت دائر کر سکتی ہے اور وفاقی حکومت کا مطلب وفاقی کابینہ ہے وزارت داخلہ نہیں جب کہ مشرف کے خلاف مقدمہ قانون کے مطابق دائر نہیں کیا گیا جب کہ کابینہ کا کوئی فیصلہ ریکارڈ پر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقدمہ غیرقانونی ہونے پر ٹرائل کی قانونی حیثیت نہیں ہے اور کابینہ کی منظوری کے بغیر ٹرائل نہیں ہو سکتا۔

عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو حکم دیا کہ وہ معلوم کرکے بتائیں مشرف کب واپس آ سکتے ہیں جس کے بعد سلمان صفدر ایڈووکیٹ مشرف سے ہدایات لینے عدالت سے باہر چلے گئے۔


متعلقہ خبریں