وزیراعظم نے اپوزیشن سے پھر رابطوں کی ہدایت کی ہے، شاہ محمودقریشی



اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان سمیت ہر اہم قومی معاملے پراپوزیشن سمیت سب کو ساتھ لے کرچلنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد کی بات ہے۔

پروگرام بڑی بات میں میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر مجھے اپوزیشن سے رابطہ کرنے اور ان سے فیصلوں پر نظرثانی کی درخواست کرنے کا کہا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سب کو ذمہ داریاں بانٹیں ہیں کہ منی لانڈرنگ، کالعدم تنظیمیں یہ سب چینلجز ہیں، متعلقہ وزراتیں اپنے اپنے معاملات پر نظر رکھیں گی اور مل کر آگے چلیں گے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ماضی میں ہم نے حکومت کا اہم قومی معاملات پرساتھ دیا تھا اور اب بھی ایسا کرنا ہے، نظام کی خوبصورتی تب ہی ہوگی جب اپوزیشن کی رائے بھی شامل ہوگی، اگر اپوزیشن نہ آئے تو پھر ہم وہی کریں گے جو ہمیں ملکی مفاد میں بہتر لگے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر ن لیگ نے اپنے دور میں کام کیا ہوتا تو آج پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں نہ ہوتا، ہمیں سوچنا ہے کہ اس میں ملک کا نقصان ہے، اگر ایسے ہی چلتا رہا تو سب کو نقصان ہوگا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنے اقدامات کے ذریعے گرے لسٹ سے چھٹکارا حاصل کریں، اگر ہم ایک دوسرے سے روٹھ کر بیٹھے رہے تو نقصان کی ذمہ داری سب پرعائد ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی واضح پالیسی ہے کہ پاکستان کو تنہا کیا جائے، ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈلوایا جائے لیکن اب تک بھارت کو عالمی سطح پر بری طرح ناکامی ہوئی ہے۔

نیشنل ایکشن پلان کی 16 کمیٹیوں کا صرف ایک اجلاس ہوا، احسان غنی

نیکٹا کے سابق سربراہ احسان غنی نے انکشاف کیا کہ نیشنل ایکشن پلان جب بنایا گیا تب اس کے لیے 16 کمیٹیاں بنائی گئیں، ان کمیٹوں کا صرف ایک اجلاس ہوا، وزیراعظم ہاؤس نے ذمہ داری لی تھی لیکن اس حوالے سے کبھی نہیں پوچھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے ادارے بنانا تنقید سے بچنے کا ایک راستہ ہے،نیکٹا میں بہت صلاحیت ہے، اسے ختم کرنے کے بجائے اس سے کام لیں۔

احسان غنی نے کہا کہ اگر ریاست قانون کے نفاذ کا فیصلہ کرلے تو کوئی بھی رکاوٹ نہیں بن سکتا، یہ کرنا دنیا کے لیے نہیں بلکہ قومی مفاد کے لیے ضروری ہے۔

نظام میں بہتری کے لیے بنیادی تبدیلیاں ضروری ہیں، معید یوسف

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ایک سانحے کے نیتجے میں بنا، اس حوالے سے تیاری نہیں تھی، نیشنل ایکشن پلان کو باہر اچھی طرح مارکیٹ نہیں کیا گیا کہ یہ کام نسلوں پر مبنی ہے یہ راتوں رات ختم نہیں ہوسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر معاملات کو نہ سلجھایا گیا توہم دنیا کی نظروں میں مشکوک ہی رہیں گے، اگر پاکستان بلیک لسٹ میں گیا تو معاشی ترقی کی ساری بحث صفر پر چلی جائے گی۔

معید یوسف نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی لابی کچھ بھی کرے، ہمیں اپنے مفاد کے لیے اور ملکی بہتری کے لیے بنیادی تبدیلیاں لانی ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ جو کام کرنے ہیں وہ کرنے کی نظام میں صلاحیت ہی نہیں ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے لوگوں نے بتایا لیکن ذمہ داروں نے بات نہیں سنی، جب سر پر بات آگئی تو مسائل پربات شروع ہوئی۔

حکومت اپوزیشن کے ساتھ نہیں چلتی، رانا ثناءاللہ

مسلم لیگ ن کے رہنما راناثںاء اللہ نے کہا کہ اپوزیشن مفاہمت کے لیے تیار ہے لیکن قانونی معاملات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، مشاورت کرنا وزیراعظم کا کام ہے وزیرخارجہ کا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپوزیشن کے ساتھ بریفنگ میں نہ آکر ان کی بے عزتی کی ہے، اب اپوزیشن کا ردعمل فطری ہے۔

رانا ثناءاللہ نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے رائے منقسم ہے، اگر عدالتی نظام میں اصلاحات ہوجائیں تو پھر مدت نہیں بڑھانی پڑے گی۔


متعلقہ خبریں