پولیس کو حکومت کے ماتحت ہونا چاہیے، شہلا رضا



اسلام آباد: پیپلزپارٹی کی رہنما شہلا رضا کا کہنا ہے کہ جب تک پولیس کے احتساب کا نظام نہیں ہوگا، اس کا ذمہ داری سے کام کرنا مشکل ہے۔

پروگرام نیوزلائن میں میزبان ڈاکٹرماریہ ذوالفقارسے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی رہنما نے کہا کہ مہنگائی سے ہمیں بھی فرق پڑتا ہے اس لیے ہماری بھی تںخواہوں میں اضافہ ہونا چاہئے، بلوچستان اسمبلی کے اراکین کی تنخواہیں سب سے زیادہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس نے آج کراچی میں جو کیا اس کی مذمت کرتے ہیں، پولیس کو حکومت کے نیچے ہونا چاہئے، گھر خالی کرانے پر بھی پولیس نے یہی کیا تھا، اختیارات جس کے بھی پاس ہوں اساتذہ کے خلاف طاقت کااستعمال نہیں ہونا چاہئے۔

شہلا رضا نے کہا کہ یہ حکومت کی نااہلی ہے کہ قانون سازی کا کام شروع نہیں کرسکی ہے، سندھ میں اپوزیشن شروع کرتی ہے لیکن اس کے باوجود ہم اپنے معاملات چلارہے ہیں۔

رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ وزیراعظم سب کو اپنے سے کم تر سمجھتے ہیں، ملک میں کیا ہورہا ہے اس سے انہیں کوئی غرض نہیں ہے۔

اپوزیشن سے بات ہوسکتی ہے لیکن احتساب پر نہیں، رمیش کمار

تحریک انصاف کے رہنما رمیش کمار نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہریوں کو ان کا حق دے، اساتذہ کو بھی اپنے مطالبات کے حق میں ایک حد سے آگے نہیں جانا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈرانے دھمکانے اور احتجاج سے حکومت خوفزدہ نہیں ہوگی۔

رمیش کمار نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ معاملات پر بات چیت ہوسکتی ہے لیکن احتساب کے معاملے پر کوئی مفاہمت نہیں ہوسکتی۔

شاہ محمود نے معاملات چلانے ہیں تو انہیں وزیراعظم بنادیں، رانا افضل

مسلم لیگ ن کے رہنما رانا افضل نے کہا کہ اچھی حکومت اداروں کو چلاتی نہیں بلکہ دوڑاتی ہے، یہاں کام کرنے والے نہیں بلکہ باتیں کرنے والے لوگ ہیں، کمیٹیاں بنی ہیں تو بحث کے لیے کوئی بل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا اگر یہ اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ نہیں ملانا چاہتے لیکن ان کے ساتھ کام بھی کرنا چاہتے ہیں تو دنیا ایسے نہیں مانے گی، اگر شاہ محمود قریشی کو ہی ہر معاملے کو آگے لانا ہے تو انہیں وزیراعظم بنادیں، تمام معاملات درست ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے گرد آمروں والا ماحول بن رہا ہے، ہر طرف ایک خوف کی کیفیت پھیلی ہوئی ہے اس کے بعد مشاورت کی جگہ نہیں رہتی بلکہ صرف حکم جاری ہوتے ہیں جو جمہوریت کے لیے خطرناک ہیں۔

رانا افضل نے کہا کہ وزیراعظم اچھی خبر کے بے چینی سے منتظر ہیں، اس لیے جو بھی کوئی بات بتاتا ہے وہ آکر باہر کردیتے ہیں۔ جب تک پورا معاملہ سامنے نہ آئے انہیں باہر بات نہیں کرنی چاہیے۔


متعلقہ خبریں