این ایف سی اجلاس، صوبوں کا قبائلی اضلاع کیلیے حصہ دینے سے انکار


لاہور: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ  قومی مالیاتی کمیشن  کے اجلاس میں مشترکہ مالی معاملات بہتر بنانے کے لیے اقدامات بارے مشاورت ہوئی ہے۔

9ویں  قومی مالیاتی کمیشن کا پانچواں اجلاس وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ  لاہور میں  ختم ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک دوسرے سے پیسہ لینے کی بجائے ملک میں بہتری لانا مقصود ہے، کاروباری افراد کو بہتر مواقع فراہم کرنے پر اجلاس میں گفتگو ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات اور ٹیکس نیٹ بڑھانے پر بھی مشاورت ہوئی ہے، این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کا شئیر بڑھانے بارے کوئی بات نہیں ہوئی۔

این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم آئین اور قانون کے مطابق ہوگی، سندھ کے ممبرز نے بہت مثبت رویے کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی ہے۔

اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ ، سیکرٹریز، چئیرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو، سیکرٹری پٹرولیم، صوبائی ممبران  شریک ہوئے۔

ڈاکٹر سلمان شاہ،ڈاکٹراسد سعید، ڈاکٹرمشرف رسول، محفوظ علی خان اوردیگر  متعلقہ حکام بھی اجلاس میں موجود تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سندھ نے قومی مالیاتی وسائل کی تقسیم پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔ سندھ کی جانب سے آمدن اور وسائل سے کم فنڈز دیے جانے کا شکوہ

کیا گیاہے۔ قومی مالیاتی کمیشن میں سندھ حکومت نے شیئر زیادہ کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ۔

سندھ حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ مردم شماری کے حوالے سے وسائل کی تقسیم میں کراچی کی اہمیت کو سامنے رکھا جائے۔ تحریک انصاف کی حکومت سندھ حکومت کے مالیاتی شئیر میں تفریق نہ کرے۔

اجلاس میں چئیرمین نیشنل فنانس کمیشن کی جانب سے اعلان کردہ 6 ورکنگ گروپس اپنی کارکردگی سے متعلق بریفنگ دیں گے ۔اجلاس میں ورکنگ گروپس کی جانب سے پیش کردہ سفارشات کا جائزہ لیا جائے گا۔

پنجاب بطور ورکنگ گروپ ون مائیکرو اکنامک فریم ورک تجویز کرے گا اور چاروں صوبوں اور وفاق کے لیے محصولات اور اخراجات کے لیے معیاری طریقہ پر ابتدائی رپورٹ پیش کرے گا۔

اجلاس کا مقصد چاروں صوبوں کے نمائندگان کو ورکنگ گروپ ون کی تیار کردہ رپورٹ پر بریفنگ دینا اور ان کی تجاویز کی روشنی میں رپورٹ کی تشکیل نو ہے۔

پنجاب کی جانب سے مائیکرو اکنامک فریم ورک اور محصولات و اخراجات کے لیے مجوزہ طریقہ کار پر تفصیلی بریفنگ بھی دی جائے گی۔

اجلاس میں نیشنل فنانس کمیشن کے پانچویں اجلاس کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیاجائے گا ۔

یہ بھی پڑھیے: صوبوں کا حصہ کم کرکے فاٹا کو دینا غیر آئینی ہے، نثار کھوڑو

یاد رہے کہ قومی مالیاتی ایوارڈ کے حوالے سے پیپلزپارٹی اس سے پہلے بھی  شدید تحفظات کا اظہار کرچکی ہے ۔

رواں سال جنوری میں لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نثار کھوڑو نے کہا تھا کہ قومی مالیاتی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کرکے فاٹا کو تین فیصد دینا غیر آئینی عمل ہے۔ اگر وفاق کو این ایف سی ایوارڈ  میں سے فاٹا کو تین فیصد دینا ہے تو وہ صوبوں کے بجائے اپنے حصے سے ادا کرے۔

صدر پی پی پی سندھ نے کہا تھا کہ سندھ ملک کا 70 فیصد ریونیو ادا کرتا ہے مگر پھر بھی اس سے زیادتی کی جا رہی ہے جوکسی صورت  قبول نہیں۔

ذرائع کے مطابق صوبائی حکومتوں نے فاٹا کے لیے اپنا حصہ دینے سے انکار کر دیا۔

ذرائع نےبتایا کہ فاٹا کے لیے درکار وسائل کا تِخمینہ لگایا جائے۔ یہ بھی کہا گیا کہ  فنڈز اکھٹا کرنے کے لیے وفاق خود کوئی طریقہ تلاش کرے، تمام صوبائی حکومتوں نے ایف بی آر کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان اٹھا دیئے۔

ذرائع نے بتایا کہ مطالبہ کیا گیا کہ سروسز کے حوالے سے جی ایس ٹی کی ریکوری تمام صوبوں نے بہتر طریقے سے سرانجام دی،  گڈز پر جی ایس ٹی کی وصولی بھی صوبوں کے حوالے دی جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے ہائیڈل پرافٹ شئیرز کی مد میں 40 ارب کا معاملہ بھی اٹھایا۔


متعلقہ خبریں