نئی قومی عدالتی پالیسی ، وکلانمائندوں کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات

ڈینیل پرل قتل کیس:ملزمان کی رہائی روکنے کے حکم میں توسیع کی استدعا مسترد

فائل فوٹو


اسلام آباد:نئی عدالتی پالیسی کے  معاملے پر ملک بھر کی بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کی چیف جسٹس پاکستان آصف سعیدخان کھوسہ  سے ملاقات ہوئی ۔ ملاقات گزشتہ روز سپریم کورٹ رجسٹری اسلام آباد میں ہوئی۔

ترجمان سپریم کورٹ نے ملاقات کا اعلامیہ ایک روز بعد جاری کیا ہے۔ ملاقات میں جسٹس منظور احمد ملک اور سیکرٹری قومی عدالتی پالیسی کمیٹی کے سیکرٹری نے شرکت کی۔

سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق ملاقات میں ماڈل کورٹس کے ضلعی سطح پر قیام سے متعلق پر امور پر بات چیت کی گئی ۔ ملاقات میں پولیس سے دادرسی نا ہونے کی صورت سیشن ججز سے رجوع کرنے معاملے پر تحفظات کا جائزہ لیا گیا۔

وفد نے 22 اے کی درخواست پولیس کو دینے کے طریقہ کار پر تحفظات سے آگاہ کیا۔ وفد نے تحفظات ظاہر کیے کہ 22 اے کے تحت مقدمہ کے اندراج کے لیے پولیس سے رجوع کرنا عوام کے لیے گراں ہے۔قانون و انصاف کمیشن 22 اے سے متعلق پہلے بھی وضاحت کر چکا ہے دوبارہ وضاحت کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 22 اے اور 22 بی کی شقوں میں نا ترمیم کی گئی اور نا تبدیل کیا گیاہے۔ اندراج مقدمہ کے لیے شکایات کے طریقہ کار کے تمام اختیارات اپنی جگہ موجود ہیں۔ اندراج مقدمہ کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے لیے ایک نیا فورم تخلیق کیا گیا ہے۔ اندراج مقدمہ کی درخواست پولیس کو دینے کا مقصد محکمہ پولیس کے اندر خود احتسابی کا نظام قائم کرنا ہے۔ پولیس کو سات دنوں شکایت پر فیصلہ اور نمٹانے کا وقت دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:22 اے اور 22 بی واپس نہیں لیا گیا، سیکریٹری قانون کی وضاحت

اعلامیے میں کہا گیاہے کہ سات دن تک پولیس اندراج مقدمہ کا فیصلہ نا کرے تو شکایت کنندہ سیشن ججز سے رجوع کرنے حقدار ہے۔ وفد کے نمائندوں نے شکایات کے ازالے سے متعلق چیف جسٹس کو تجاویز پیش کیں۔ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ان تجاویز پر غور کیا جائے گایہ بھی طے کیا گیا کہ بینچ اور بار کے درمیان بہتر روابط کے ماہانہ بنیاد پر ملاقاتیں ہوں گی۔


متعلقہ خبریں