گھوٹکی کی نقش و نگار والی سرمہ دانیاں


گھوٹکی: چھوٹی چھوٹی چیزوں پر نقش اُبھارنا اور پھر اسے شہکار بنانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ گھوٹکی میں گزشتہ ایک صدی سے نقش و نگار والی سرمہ دانیاں کاریگروں کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

نقش و نگار سے سجی ہوئی یہ سرمہ دانیاں یونہی دیکھنے والوں کا دل نہیں جیتیں بلکہ ان کی بناوٹ ہی ایسی ہوتی ہے جو ہر کسی کو اپنا گرویدہ بنا لیتی ہے۔

اس کی تیار اتنی آسان نہیں ہوتی بلکہ پہلے پیتل کی سخت دھات کو موم کیا جاتا ہے پھر اسے خاص سانچے میں ڈھالا جاتا ہے اورفن کار کے ذہن میں ابھرنے والے نقوش کو سرمہ دانیوں کے سینے پر سجایا جاتا ہے۔

کاریگر عبدالستار مغل نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈہرکی کی سرمہ دانیاں تحفہ کے طور پر بھی اندرون و بیرون ملک بھیج جاتی ہیں۔

کاریگر سلیم مغل نے بتایا کہ بڑی مشکل سے گزر بسر ہوپاتی ہے جبکہ یہ کام بہت محنت والا ہے لیکن ہم کیا کریں۔

سندھ میں تیار ہونے والی یہ سرمہ دانیاں کوئی ایک دو سال نہیں بلکہ پوری ایک صدی کی کہانی سناتی ہیں ۔۔۔ لیکن سرمہ دانی بنانے والے فن کار سرکاری سرپرستی نا ہونے کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں ۔۔۔

سرمہ دانیوں کے تاجروں کے مطابق تیزی سے ترقی کرتے زمانے میں ایک صدی پرانا فن شاید آخری سانسیں لے رہا ہے۔


متعلقہ خبریں