قائد اعظم کے خانوادے سے مبینہ تعلق کی بنا پر علاج کی اپیل پر حکومتی ردعمل


اسلام آباد : قائد اعظم کے خانوادے سے مبینہ تعلق کی بنا پر  کراچی کے رہائشی اسلم جناح نامی شخص کے علاج کی اپیل پر حکومتی ردعمل سامنے آیاہے۔

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چودھری نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک وڈیو کو دیکھ کر کہا ہے کہ جناح صاحب کے نواسے نسلی واڈیا ہیں جو جنوبی ایشیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتے ہیں۔

انہوں نے ریکارڈ کی درستگی کے لیے بتایا ہے کہ پاکستان میں جناح کے سب سے قریبی رشتہ دار لیاقت مرچنٹ ہیں جو مشہور کارپوریٹ وکیل ہیں۔

 

وفاقی وزیر فواد چودھری نے یہ وضاحت اس وڈیو کے جواب میں کی ہے جس میں کراچی کے رہائشی اسلم جناح کے گھر پہ جا کر ان کی خرابی صحت کے متعلق بتاتے ہوئے اپیل کی گئی ہے کہ بیت المال سے ان کا بند کیا گیا وظیفہ بحال کیا جائے اور علاج معالجہ سرکاری سطح پر کرایا جائے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی وڈیو میں دعویٰ کیا گیا کہ اسلم جناح بانی پاکستان کے خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں۔

وفاقی وزیر فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ وضاحتی بیان میں یہ تو بتایا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے نواسے نسلی واڈیا ہیں جو جنوبی ایشیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتے ہیں لیکن اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ جنوبی ایشیا میں نسل ’ددھیال‘ سے ہوتی ہے جب کہ اسلم جناح بانی پاکستان کے نواسے ہونے کے دعویدار ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں اسلم جناح کو باقاعدہ اسلام آباد مدعو کیا گیا تھا جہاں اس وقت کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی میں ان کا استقبال کیا تھا۔ وہ اپنی اہلیہ اور معذور بیٹی کے ہمراہ پہنچے تھے۔

اسلم جناح کو سرکاری طور پر ایک گاڑی اور چھ لاکھ روپے کا چیک دیا گیا تھا۔ سرکاری طور پر ان کے لیے ایک رہائش گاہ دینے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

سرکاری سطح پر بلائے گئے اسلم جناح جب اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے تھے تو اس وقت کئی سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے ان کا استقبال کیا تھا۔

گزشتہ 60 سالوں سے جہانگیرآباد میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے اسلم جناح کے لیے سرکاری طور پر وضائف دینے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

 

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری کے ٹوئٹ کے جواب میں ایم ڈی بیت المال عون عباس بپی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے پیغام میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بیت المال ماضی میں ان کی مدد کررہا تھا لیکن پھریہ سلسلہ بند کردیا گیا۔

ایم ڈی بیت المال نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ خود یہ معاملہ دیکھ رہے ہیں اور جتنی مدد ہوسکی وہ بیت المال اسلم جناح کی کرے گا۔

ماضی میں یہ سلسلہ رہا کہ بانی پاکستان کے یوم پیدائش پر اسلم جناح اپنے گھر سے بس میں سفر کرکے سرکاری دفتر پہنچتے تھے جہاں سے انہیں سرکاری گاڑی اور پروٹوکول میں مزار قائد اعظم لے جایا جاتا تھا اور پھر وہ وہاں فاتحہ خوانی کرتے تھے۔

اسلم جناح کے اس طرح کے سفر پر ایک چینل نے باقاعدہ وڈیو بھی بنائی تھی اور باقاعدہ پروگرام کیا تھا۔

اسلم جناح کا کیس اس وقت بہت شدت کے ساتھ کراچی کے ذرائع ابلاغ میں شائع ہوا تھا جب بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں اسلم جناح کی بہن خورشید کا بیٹا سکندر جناح شہر قائد کے علاقے گولیمار میں پولیس تشدد سے جاں بحق ہو گیا تھا۔

کراچی کے مقامی ذرائع ابلاغ کے ذریعے پہلی مرتبہ یہ بات زبان زد عام ہوئی تھی کہ قائد اعظم کے خانوادے سے تعلق رکھنے والے کس کسمپرسی کی زندگی گزارر ہے ہیں۔

سکندر جناح کے انتقال کی وجہ سے پی پی پی کی حکومت پر کڑی اور سخت نکتہ چینی ہوئی تھی۔ اس وقت جنرل (ر) نصیراللہ بابر کی قیادت میں کراچی آپریشن جاری تھا۔

کہا جاتا ہے کہ اسی کے ازالے کے لیے پھر بیت المال کے سربراہ بننے والے زمرد خان نے اسلم جناح کے لیے ماہانہ 50 ہزار روپے وظیفہ، سرکاری رہائش گاہ اور سرکاری گاڑی دینے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی املاک کے ٹرسٹی اور ان کی بہن مریم بائی کے نواسے لیاقت مرچنٹ نے اسلم جناح کے اس دعوے کی اس وقت بھی تردید کی تھی۔

لیاقت مرچنٹ کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان کو صرف ایک نواسہ نسلی واڈیا ہے اور اس کے علاوہ ان کا کوئی نواسہ، پوتا یا پڑ پوتا نہیں ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ لیاقت مرچنٹ کا کہنا ہے کہ محمد علی جناح کے چچا نتھو پونجا کے خاندان میں اس وقت کون ہے؟ انہیں پتہ نہیں کیونکہ ان سے کبھی رابطہ ہی نہیں ہوا۔

اسلم جناح کا ابتدا سے یہ دعویٰ رہا ہے کہ وہ محمد علی جناح کے پڑنواسے ہیں۔ ان کی ماں شیریں بائی نتھو پونجا کی پڑ نواسی تھیں جو محمد علی جناح کے والد جناح پونجا کے بھائی تھے۔


متعلقہ خبریں