تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کےلیےبھارت کا نیا ہتھکنڈا



بھارت نے تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کےلیے نیا ہتھکنڈا آزمانے کا فیصلہ کیاہے ۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کیلئے ’’ٹیررازم مانیٹرنگ گروپ‘‘ (ٹی ایم جی)یعنی مخصوص “دہشتگردی نگرانی گروپ”تشکیل دے دیا ہے

ٹی ایم جی کا ہفتہ وار اجلاس ہو گااور یہ گروپ  ایکشن رپورٹ پیش کریگا۔

اس گروپ میں پولیس، انٹیلی جینس ایجنسیوں کے حکام شامل ہونگے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے  حکم نامہ جاری کر دیا گیاہے۔

بھارت کی جانب سے اس گروپ کی آڑ میں کشمیریوں کی جائیداد، املاک اور گھروں کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنایا گیاہے ۔

دہشتگردوں کی مالی معاونت کے بہانے بے گناہوں کی گرفتاریاں کی جائیں گی ۔ کشمیری تنظیموں کیخلاف کریک ڈاؤن کا نیا سلسلہ شروع ہو گا۔

تحریک آزادی کیلئے چندہ اکٹھا کرنے والےافراد یا تنظیمیں  خصوصی طور پر نشانہ ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی افواج: پیلٹ گنز سے سینکڑوں کشمیریوں کی بینائی متاثر

کشمیری دانشور بھی ہتھیار اٹھانے پر مجبور

بھارت تحریک آزادی کشمیر میں اساتذہ کی شمولیت پر بھی خائف ہے ۔ نگرانی گروپ اساتذہ، سرکاری ملازمین کیخلاف بھی ایکشن لے گا

غاصب بھارت تحریک آزادی کشمیر کی معاونت کرنے والے ہر شخص کو نشانہ بنائے گا۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی  حالیہ تحقیقاتی  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا ہوگئی جس وجہ سے کشمیری دانشور بھی ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔یہ انکشاف  امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے ۔ اخبار نے لکھا ہے کہ  انتہائی تعلیم یافتہ اساتذہ اورطلبہ  بھی بھارت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ 

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے کہ 2013میں مزاحمتی تحریک میں شامل ہونے والے نوجوانوں کی تعداد صرف16تھی۔ 2017کےمقابلے میں مزاحمتی تحریک میں نوجوانوں کی شرکت2018میں52 فیصد بڑھی۔اخبار نے بھارتی فوج کے اہلکارکے حوالے سے لکھا کہ  2018میں191 کشمیری نوجوانوں نے مزاحمتی تحریک میں شمولیت اختیارکی۔2008کے بعد
سےمزاحمتی تحریک میں شامل ہونے والے نوجوانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔


متعلقہ خبریں