وکلا اپنا رویہ درست کریں تو کوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا،چیف جسٹس پاکستان



لاہور:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعیدخان  کھوسہ نے کہاہے کہ وکلا اپنا رویہ درست کریں تو کوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا۔

لاہور میں ایک لا کالج کی تقریب سے خطا ب میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا  کہ لمبی تقریرنہیں کروں گا میری تقریر بڑی مختصر ہو گی۔میڈیکل اور قانون کے شعبے بہت مقدس ہیں ۔ ڈاکٹر انسانی جسم کا علاج کرتا ہے قانون دان معاشرے کی بیماریوں کا علاج کرتا ہے۔

انہوں نے کہا ڈاکٹر ایک مریض کو چیک کرتا ہے جبکہ قانون دان اپنے موکل کو اس کا حق دلاتا ہے۔

جسٹس کھوسہ نے کہا جب میں انگلینڈ میں پڑھتا تھا تو گاون کے پیچھے لگی پاکٹ کو سمجھتا تھا کہ یہ بارش سے بچاو کے لئے ہے۔بعد میں مجھے پتہ چلا کہ اس پاکٹ کا مقصد موکل کی طرف سے اپنی استطاعت کے مطابق فیس ڈالنا ہے۔

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ایک زمانے میں ججز اور وکلاء کی بڑی عزت تھی۔رویوں کی تبدیلی سے عزت میں فرق آیا۔رویوں کوبہتر بنا کر ایک دوسرے کی عزت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔اچھا قانون دان بننے کے لئے قانون پر دسترس ضروری ہے

چیف جسٹس پاکستان نے کہا قانون کی روح، تاریخ اور مقاصد جانے بغیر اچھا وکیل اپنے دلائل مکمل نہیں کرسکتا۔لاہور اپنا مدعا بیان کرنے کےلئے اچھی ڈکشنری کے ساتھ لٹریچر اور ریاضی پر بھی عبور حاصل کریں۔محنت کے ذریعے ہی اچھے انداز میں مقدمہ تیار کیا جاسکتاہے۔

انہوں نے کہا وکیل کو ادب پر بھی عبور ہونا چاہیے اس سے دلائل دوسرے تک پہنچانے میں آسانی ہوتی ہے،کسی بھی معاشرےمیں وکیل کا مثالی کردارہوتا ہے،وکیل معاشرے کی بہتری کےلیےلڑتا ہے۔  دیگر شعبوں کے مقابلے وکلا کی خدمات کا دائرہ کاروسیع ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہامیرے والد سائیکل پر عدالت آتے جاتے تھے۔ وکیل قانونی جنگ کےساتھ ساتھ سسٹم کی بہتری کےلیے جدوجہد کرتا ہے۔ وکلا کی عزت اور وقار میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیے:آخری دم تک انصاف کے لیے لڑوں گا، جسٹس آصف کھوسہ

چیف جسٹس نے کہا قانون سمجھنے کےلیےاس کی تاریخ کو جاننا بہت ضروری ہے،قانون کسی نہ کسی واقعے کی مناسبت سے بنتاہے، وکیل کےلیےکیس کی تمام باریکیوں کا احاطہ کرنا بہت ضروری ہے ،
انہوں نے کہا 2007سے2009تک عدلیہ کی آزادی کےلیےجدوجہدکی۔ قانون کی اصل روح معلوم ہو تو دلائل میں وزن ہوتا ہےتاریخ کا مطالعہ ہونے سےدلائل مزیدمضبوط ہوتے ہیں۔


متعلقہ خبریں