امریکی رپورٹ کا افغان طالبان کو معاشرے کا حصہ بنانے پر زور


واشنگٹن: امریکی ادارے کی رپورٹ نے امن معاہدے کے دیرپا قیام کے لیے افغان طالبان اور ان کے خاندانوں کو معاشرے کا حصہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹریکشن نے کانگریس کو بھیجی گئی اپنی سالانہ رپورٹ میں طالبان کی مرکزی دھارے میں شمولیت اور کمزور معیشت کو بڑے چینلجز قرار دیا ہے۔

ادارے کے سربراہ جاہن سپوکو نے کہا ہے کہ جب تک طالبان کی مرکزی دھارے میں شمولیت، مقامی پولیس کی مضبوطی اور بیرون ممالک سے آنے والی مالی امداد پر نظر نہ رکھی گئی تو افغانستان کے ایک بار پھر استحکام اور امن معاہدے کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

2019 کی رپورٹ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کی ناکامی کا سبب بننے کی اہلیت رکھنے والے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں آٹھ خطرات کا ذکر کیا گیا ہے جو امریکی کی افغانستان میں بحالی کے راستے میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امن بہت اچھی خبر ہوگی لیکن اس کے آنے سے افغانستان میں نئے مسائل بھی جنم لیں گے اور 2001 سے جاری کچھ کاموں اور منصوبوں کو متاثر بھی کرسکتے ہیں۔

امریکی ادارے کی جانب سے 2014 سے ہرسال اہم ترین مسائل کی نشاندہی کرکے کانگریس کو آگاہ کیا جاتا ہے جیسے امریکی سرمایہ کاری کو افغانستان میں خطرات، عدم تحفظ، کرپشن اور منشیات کی غیرقانونی تجارت شامل ہیں۔

دوسری طرف افغانستان میں عام انتخابات کی تاریخ بھی 20 جولائی سے 28 ستمبر کردی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کی چیئرپرسن نے اس حوالے سے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کو عالمی برادری اور اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے انتخابات کے لیے فنڈز پر وقت پر ادا کردیئے گئے تو الیکشن 28 ستمبر کو ہوسکیں گے۔

افغانستان میں قیام امن کے معاہدے کے لیے کوشاں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ ہم ایسا افغانستان چاہتے ہیں جو کسی کیلئے خطرہ نہ ہو۔


متعلقہ خبریں