سیالکوٹ میں 12 سالہ بچی سے شادی کی کوشش ناکام


سیالکوٹ: نواحی علاقے مظفرپور میں پولیس اور اہل علاقہ نے 12 سالہ کمسن بچی سے شادی کی کوشش کو ناکام بنادیا ہے۔

شادی کی تقریب سے قبل ایک شہری نے بچی سے سوال کیا کہ کیا آپ کے والد نے شادی کے لیے پیسے لیے جس پر بچی نے ہاں میں سرہلادیا۔ اس پر اہل علاقہ نے دولہے اور باراتیوں کو پکڑ کرپولیس کو بلا لیا۔

متاثرہ بچی کنزہ کا کہنا ہے کہ اس کے والد اس کی مرضی کے بغیر اس کی شادی کرارہے تھے۔

اہل علاقہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بچی کا والد عبدالرحمان پہلے بھی پیسے لے کر کمسن بیٹیوں کی شادی کر چکا ہے۔

پولیس نے موقع پر پہنچ کر عامر نامی دولہے اور باراتیوں کو گرفتار کرلیا ہے جس سے پولیس چوکی باراتیوں سے کھچا کھچ بھر گئی ہے۔

پولیس نے لڑکی کے والد اور رشتہ کروانے والی خاتون سے تفتیش شروع کر دی ہے اور کہا ہے کہ تمام ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔

پنجاب میں کم عمری کی شادی کی سزا

16 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے اور کروانے والے بشمول نکاح خواں، نکاح رجسٹرار کے لیے چھ ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ ہے۔

لڑکی کی مرضی کے بغیراورزبردستی شادی کرنے والے کو تین سے سات سال تک قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں 21 فیصد لڑکیوں کی شادی ان کی 18ویں سالگرہ سے پہلے کردی جاتی ہے جبکہ تین فیصد لڑکیاں کو 15 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی شادی کرکے رخصت کردیا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں