فیس بک نے نیوزی لینڈ حملے سے سبق سیکھ لیا

فیس بک کا ’فرینڈ لسٹ فیڈ‘ بند کرنے کا اعلان

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے نیوزی لینڈ میں دہشت گرد حملے کی براہ راست ویڈیو نشر ہونے کے بعد لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کے قوانین سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سی ای او شیرل سینڈ برگ کا کہنا ہے لوگوں کا سوال درست تھا کہ کیسے انسانوں کے بے رحمانہ قتل کی خوفناک ویڈیو براہ راست نشر کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے تین اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس میں سے پہلا فیس بک لائیو کے استعمال کے لیے قانون میں تبدیلی لانا، دوسرا نفرت سے نمٹنے کے اقدامات کرنا اور تیسرا نیوزی لینڈ میں حملے سے متاثر ہونے والوں کی حمایت کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیس بک نے ایسے افراد کو بھی لائیو اسٹریمنگ سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے جو پہلے سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے قائم کیے گئے معیار کی خلاف ورزی کرچکے ہیں۔

شیرل سینڈ برگ کا یہ بھی کہنا تھا کہ تشدد آمیز تصاویر یا ویڈیو کی جلد سے جلد شناخت کے لیے سافٹ وئیر کی بہتری کی بھی کوشش کی جارہی ہے تاکہ ایسے مواد کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی ہوسکے۔

انہوں نے فیس بک پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کی ویڈیو کو اس لیے بھی مکمل طور پر نہیں روکا جاسکا کہ اس میں ترمیم کے باعث ہمارا نظام اسے نہیں پہچان سکا۔

اس حوالے سے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مستقبل میں تشدد آمیز یا نفرت انگیز مواد کی نشاندہی اور فوری طورپر ہٹانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں سانحہ نیوزی لینڈ، فیس بک کی بڑی کارروائی

اس سے قبل فیس بک کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ نفرت آمیز تقریر کے خلاف کریک ڈاؤن میں سفید فام قوم پرستی اور سفید علیحدگی پسندی کے کی حمایت یا تعریف پر بھی پابندی عائد کی جائے گی۔ یہ پابندی انسٹاگرام پر بھی نافذ کی جائے گی۔

واضح رہے 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں نماز جمعہ کے دوران فائرنگ سے 9 پاکستانیوں سمیت 50 افراد شہید ہوگئے تھے، حملہ آور نے فائرنگ کے وقت یہ خوفناک مناظر فیس بک لائیو اسٹریم کیے تھے۔


متعلقہ خبریں