نوازشریف کی ضمانت نئی عدالتی نظیر ہے، قانونی ماہرین



اسلام آباد: قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا نوازشریف کی ضمانت کا فیصلہ عدالتی تاریخ میں نئی مثال ہے۔

پروگرام بریکنگ پوائنٹ میں میزبان محمدمالک سے گفتگو کرتے ہوئے معروف قانون دان اعتزازاحسن نے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت کا فیصلہ معمول کی بات نہیں، اس کی عدالتی نظیرنہیں ہے اگر کوئی ہوتی تو اب تک کہیں نہ کہیں ضرور پیش کی گئی ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک قیدی اگر جیل سے باہر علاج کے لیے جاتا ہے تو اس اسپتال یا علاقے کو سب جیل قراردے دیاجاتا ہے۔

اعتزازاحسن نے کہا کہ نواز شریف کو اس ضمانت کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہے کہ وہ سیاست نہیں کرسکتے ورنہ اس حوالے سے عدالت پوچھے گی۔ چھ ہفتوں بعد نہیں تو آٹھ ہفتوں بعد نوازشریف کو جیل واپس جانا ہوگا، اس حوالے سے ان کی مکمل رہائی نہیں ہوسکتی۔

نوازشریف کی ضمانت کے فیصلے سے مسائل ہوں گے، شاہ خاور

ماہر قانون شاہ خاورکا کہنا ہے کہ ضمانت منظور یا مسترد ہوتی ہے، ایسا پہلی بار ہوا ہے اور اب اس کے مسائل ہوں گے کہ یہ عدالتی تاریخ کا حصہ بن گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے یا نکالنے کا اختیار حکومت کا ہے اور یہ بات عدالت اپنے کئی فیصلوں میں کہہ چکی ہے، اس میں یہ سقم ہے۔

ماہرقانون بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ نواز شریف کے حوالے سے فیصلہ غیر معمولی ہے، عام حالات میں عدالت قیدی کو اسپتال تک رسائی دیتی ہے لیکن اس بار عدالت نے نیا فیصلہ دیا ہے.

انہوں نے کہا کہ قانون کی زیادہ بحث نہیں ہوئی اس لیے عدالتیں اکثر فیصلوں کے حوالے سے ناٹ فار رپورٹنگ کہتی ہیں لیکن اس کے باوجود یہ عدالتی تاریخ کا حصہ ہے۔ نواز شریف کے کیس میں جے آئی ٹی بننا بھی نئی تاریخی عدالتی مثال تھی جس سے نوازشریف کو نقصان ہوا۔

علی ظفر نے کہا کہ سزا یافتہ کو عدالت باہر جانے سے کسی بھی شخص کو اس لیے روک لیتی ہے کہ اگر وہ باہر چلا گیا تو وہاں عدالتی اختیار نہیں ہوتا، جیسے پرویزمشرف باہر گئے اور وہ واپس نہیں آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر نیب نے خود ریفرنس فائل کیا تو عدالت حکم نہیں دے سکتی لیکن اگر عدالت نے حکم دے رکھا ہو تو اس میں عدالت مداخلت کرسکتی ہے۔

ماہر قانون عرفان قادر کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے کیس میں قانون نظرانداز ہوا ہے کہ وہ اختیار نیب کا تھا سپریم کورٹ کا نہیں، یہ روش سے ہٹ کر ہے، یہ ایک اچھی عدالتی مثال نہیں ہے، قانونی حیثیت کمزور ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے کیس میں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی بلکہ ایک نیا راستہ نکالا گیا ہے، کسی کے باہر جانے پر پابندی لگانے کا اختیار انتظامیہ کا ہے عدالت کا نہیں، اس حوالے سے تو عدالت وزرات داخلہ کو حکم بھی نہیں دے سکتی کہ واضح قانون موجود ہے۔

عرفان قادر نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اختیار نہیں کہ وہ نیب کو ریفرنس فائل کرنے سے روکے۔


متعلقہ خبریں