افغانستان: عبدالرشیددوستم پر قاتلانہ حملہ، سیکیورٹی گارڈ ہلاک

افغانستان: عبدالرشیددوستم پر قاتلانہ حملہ، سیکیورٹی گارڈ ہلاک

کابل: افغانستان کے نائب صدر عبدالرشید دوستم قافلے پرہونے والے حملے میں بال بال بچ گئے ہیں البتہ ان کا ایک  سیکیورٹی گارڈ ہلا ک اور دو زخمی ہوگئے ہیں۔

افغان نشریاتی ادارے ’طلوع نیوز‘ کے مطابق عبدالرشید دوستم کے قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ بیرون ملک دورے سے واپسی پر ملک کے جنوبی علاقے میں واقع صوبہ بلخ میں سفر کررہے تھے۔

کمانڈر دوستم کے نام سے معروف عبدالرشید دوستم پر یہ  دوسرا حملہ تھا جس میں وہ محفوظ رہے ہیں۔

اس سے قبل ان پراس وقت جان لیوا حملہ ہوا تھا جب وہ جلاوطنی ختم کرکے کابل پہنچے تھے۔ ان کے قافلے کو ایئرپورٹ سے نکلتے ہی نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 15 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

ازبک کمانڈر دوستم طالبان کے بدترین مخالفین میں شمار کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کچھ عرصہ قبل اسی صوبہ بلخ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اگر انہیں چھ ماہ مکمل اختیارات کے ساتھ دیے جائیں تو وہ شمالی افغانستان سے طالبان کا صفایا کردیں گے۔

افغان جنگ کے دوران عبد الرشید دوستم کو بے پناہ شہرت ملی تھی۔ طالبان حکومت کے قیام کے بعد وہ ملک چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے تھے۔

امریکی حمایت سے نائن الیون کے بعد افغانستان واپس آنے والے دوستم کو اس وقت ایک مرتبہ پھر ملک سے جانا پڑا جب انہیں جنسی زیادتی کے الزامات اور مقدمات کا سامنا ہوا۔

عبدالرشید دوستم  2017 میں ایک مرتبہ پھر کابل پہنچے تو انہیں افغانستان کا پہلا نائب صدر مقرر کیا گیا۔ وہ عبداللہ عبداللہ کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔

افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کے مطابق وہ اس وقت عبداللہ عبداللہ کی انتخابی مہم کا حصہ بھی ہیں۔

2001 میں عبدالرشید دوستم کو دو ہزار سے زائد طالبان قیدیوں کے بہیمانہ قتل عام میں ملوث قرار دیا گیا تو ساتھ ہی ان پر دیگر سنگین نوعیت کے جنگی جرائم بھی ثبت کیے جاتے رہے ہیں۔

طلوع نیوز کے مطابق طالبان نے حملے کے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ اس میں چار گارڈز ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں