فلسطینیوں کے مارچ آف ریڑرن کو ایک سال مکمل

فوٹو: فائل


غزہ: مظلوم فلسطینیوں کے اسرائیلی مظالم کے خلاف ’مارچ آف ریٹرن‘ کو ایک سال مکمل ہو گیا۔ 30 مارچ 2018 سے فلسطینیوں نے غزہ سرحد پر ہفتہ وار احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا جسے مارچ آف ریٹرن کا نام دیا گیا۔

مارچ آف ریٹرن کو ایک سال مکمل ہونے پر فلسطینیوں نے غزہ سرحد پر ایک بار پھر مظاہرہ جہاں صیہونی فوجیوں کی فائرنگ اور شیلنگ سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 4 ہو گئی جب کہ 207 افراد زخمی ہو گئے۔

اسرائیلی فوج کی جارحیت کے خلاف فلسطینی نوجوانوں نے پتھراؤ کیا اور ٹائروں کو آگ لگائی جب کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف مقامات پر فضائی حملے کیے۔

فلسطینی پناہ گزینوں نے صیہونی فوج کے خلاف کیے گئے مظاہرے میں اسرائیل میں واقع اپنے آبائی گھروں کو جانے کا مطالبہ کیا۔

گزشتہ سال  کے اختتام تک اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں میں ایک اسرائیلی ہلاک ہوا جب کہ 189 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اس حوالے سے ایک انکوائری کمیشن بھی بنایا۔

یہ بھی پڑھیں اسرائیل نے فلسطینوں پر نئی جنگ مسلط کردی: غزہ پر فضائی حملے

کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والے 189 افراد میں 35 بچے، 3 امدادی کارکن اور 2 صحافی بھی شامل ہیں۔ اس انکوائری کے مطابق اس بات کے قابلِ قبول شواہد موجود ہیں کہ اسرائیلی فوجیوں نے بچوں، امدادی کارکنان اور صحافیوں کو نشانہ بنایا جب کہ گزشتہ سال ہونے والے مظاہروں میں 4 اسرائیلی زخمی ہو ئے۔

اسرائیل کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کمیشن کی رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا

واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینی تنظیم حماس کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتی ہے اور اس کے مطابق حماس اس مظاہروں کو اسرائیل کی حدود میں داخل ہونے اور عسکری کارروائیوں کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔

اسرائیلی فوجیوں کی بڑی تعداد غزہ سرحد پر تعینات ہے جو بلاوجہ وہاں موجود افراد کو نشانہ بناتی رہتی ہے جب کہ پر امن مظاہرین پر بھی شیلنگ اور فائرنگ کی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں