فوجی عدالتوں کیلئے دوسری آئینی مدت مکمل ، توسیع نہ دی جاسکی



اسلام آباد: فوجی عدالتوں کے لیے دی گئی  دوسری آئینی مدت 30مارچ کو مکمل  ہوگئی ہے۔ فوجی عدالتوں کو تیسری بار  توسیع نہ دی جاسکی۔

آئینی مدت مکمل ہونے کے بعد پاکستان میں فوجی عالتوں نے چار سال بعد کام کرنا بندکردیا ہے ۔
2015 میں سانحہ اے پی ایس کے بعد ملک میں دہشت گردی سے نمٹنے کےلئے 20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا تھا۔

نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے مقدمات  کی سماعت  کے لئے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ابتدائی طور پر فوجی عدالتوں  کی مدت دو سال تھی جس میں 2سال قبل توسیع کی گئی اور اب یہ دوسری مدت بھی مکمل ہو گئی ہے ۔

حکومت کی جانب سے اگرچہ فوجی عدالتوں کی مدت میں تو سیع کا فیصلہ سامنے آیا ہے  لیکن اس کی پارلیمنٹ سے منظوری کے لئے تاحال اپوزیشن کی حمایت حاصل نہ کی جاسکی ۔

یہ بھی پڑھیے: فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے اپوزیشن کا متفق ہونا ضروری ہے، فواد

چار سال بعد آئینی مدت مکمل ہونے پر فوجی عدالتیں تحلیل ہوگئی ہیں۔ ،فوجی عدالتوں میں بھیجے گئےتمام  کیسز کی تازہ تفصیلات تو سامنے نہ آسکیں۔  تاہم گزشتہ سال نومبر میں قومی اسمبلی کو دی گئیں تفصیلات کے مطابق آپریشن ضرب عضب کے بعد مجموعی طور پر 717 کیسز فوجی عدالتوں کو بھیجے گئے ۔

فوجی عدالتوں کو بھیجے گئے مقدمات میں 284 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی۔  فوجی عدالتوں سےسزا پانے والوں میں  آرمی پبلک سکول سانحہ میں ملوث دہشت گردوں ،سابق صدر پرویز مشرف پر حملے سمیت دیگر واقعات میں ملوث افراد اور ان کے سہولت کار بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ فوجی عدالتوں سے سزاپانے والے سینکڑوں ملزمان  کی اپیلیں ملک کی مختلف اعلی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:فوجی عدالتیں عام نہیں کالاقانون ہے، شاہد خاقان

پی پی پی کا فوجی عدالتوں میں توسیع کی حمایت سے انکار

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویومیں  کہا ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کے لیے اپوزیشن کا متفق ہونا ضروری ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی خواہش ہے فوجی عدالتوں میں توسیع ہو تاہم اس کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں کا بھی متفق ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں فوجی عدالتوں کی مخالفت کر رہی ہیں جب کہ ماضی میں انہی سیاسی جماعتوں نے فوجی عدالتوں کی حمایت کی تھی۔


متعلقہ خبریں