اب ماڈل کورٹس میں روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل ہو گا، چیف جسٹس پاکستان

سرکاری اسکول میں اعلی تعلیم ، فری یونیفارم اور دودھ کا گلاس دیا جائے، چیف جسٹس پاکستان

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہاہے کہ اب ماڈل کورٹس میں روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل ہو گا۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے یہ ریمارکس ایک کیس کی سماعت کے دوران دیے۔ سپریم کورٹ میں قتل کے نامزد ملزم ظفر حسین کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ دفتروں کی الماریوں میں فوجداری مقدمات کی فائلیں ختم ہو جائیں گی۔ آج سے پورے ملک میں ماڈل کورٹس کام کر رہی ہیں۔ اب ماڈل کورٹس میں روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل ہو گا،۔ ایس پی انویسٹیگیشن خود پکڑ پکڑ کر گواہوں کو پیش کرے گا۔

جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہم نے جھوٹے گواہان کو دفن کر دیا  ہے ۔ پہلے کہا جاتا تھا عدالتیں ملزمان کر بری کرتی ہیں۔ اب جھوٹ بولنے والوں کو بھی سزا ہو گی،ہم نے انشاء اللہ نظام عدل کو ٹھیک کرنا ہے۔ جو ایک جگہ جھوٹا وہ سب جگہ پہ جھوٹا ہے۔

عدالت نے ملزم ظفر اقبال کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔ ملزم ظفر اقبال پر مظفرگڑھ کے علاقے میں غلام قاسم کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو پھانسی کی سزا سنائی جسے ہائیکورٹ نے عمر قید میں تبدیل کردیا۔

یہ بھی پڑھیے: جھوٹی گواہی پر کسی قسم کی رعایت نہیں ہوگی، سپریم کورٹ

جھوٹی گواہیوں نے نظام عدل تباہ کر دیا، چیف جسٹس

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ استغاثہ کے دونوں عینی شاہدین کی گواہیوں کو تسلیم نہیں کیا جا سکتااستغاثہ مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

چیف جسٹس پاکستان نےاور کیس کی سماعت کے دوران  کہا سپریم کورٹ میں اب صرف چار ماہ تک کے زیر التواء مقدمات رہ گئے ہیں، اب ہم نومبر 2018 کے فوجداری مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں۔ ہم نے 1994 سے زیر التواء فوجداری مقدمات کو سننا شروع کیا تھا۔ 25 سال کی مسافت طے کر لی گئی ہے۔ اب ہم اپنی منزل حاصل کرنے والے ہیں عدالت نے ایک اور کیس میں  ملزم رحمت کی عمر قید برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کر دی۔ ملزم پر راجن پور کے علاقے میں ٹرک ڈرائیور محب اللہ کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ہائیکورٹ نے بھی سزا برقرار رکھی


متعلقہ خبریں