فوجی عدالتیں عام نہیں کالاقانون ہے، شاہد خاقان


اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت بتائے فوجی عدالتوں میں توسیع کی کیا ضرورت ہے، فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے کو بھی پارلیمنٹ میں لایا جائے، فوجی عدالتیں عام نہیں کالاقانون ہے۔

ن لیگی رہنماؤں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قانون ایک عام قانون نہیں ہے، اسے مخصوص حالات میں بنایا گیا ہے، حکومت قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے، نیشنل ایکشن پلان سے متعلق بریفنگ دیں، فوجی عدالتوں اورنیب سے متعلق ہمارا ایک موقف ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ این آر او صرف آمر دیتے ہیں موجودہ حکومت این آر او دینے کی پوزیشن میں نہیں انہیں خود اس کی ضرورت پڑ جائے گی۔  ملکی معیشیت 18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ کی وجہ سے دیوالیہ نہیں ہوئی، وزیراعظم کو 18 ویں ترمیم کا پتہ ہے اور نہ ہی وہ این ایف سی ایوارڈز بارے انہیں کچھ علم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر بھی بریفنگ دے، نیشنل ایکشن پلان سے متعلق اپوزیشن کا مشترکہ موقف ہے، قومی سلامتی کے معاملات پرپارلیمنٹ حکومت کا ساتھ دے گی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ ن اورحکومت میں کوئی ڈیل نہیں ہوئی، عمران خان این آر اودینے کے اہل نہیں، وزیراعظم کو این ایف سی ایوارڈاور اٹھارویں ترمیم کا پتہ نہیں، تحریک انصاف حکومت خود این آراو مانگےگی۔

’لگ رہا ہے تحریک انصاف اپنا پارلیمانی سال پورا کرتی نظر نہیں آرہی ، رانا ثنا‘

رانا ثنا اللہ نے اس موقع پر کہا کہ  شیخ رشید عرف چھیدا ٹلی روزانہ گھٹیا پن سے گفتگو کرتے ہیں۔ شیخ چھ مرتبہ نواز شریف کی وجہ سے قومی اسمبلی میں آئے،شیخ رشید راولپنڈی سے اپنے طور پر کونسلر نہیں جیت سکتے۔  پنجاب میں وہی آئین ہے جو پورے صوبوں میں ہے بنی گالہ سے پنجاب کو کنٹرول کیا جارہا ہے،کسی بھی سیاسی پارٹی کو نمبر حاصل ہو تو حکومت بنانے کا حق حاصل ہے۔ بنی گالہ میں جو خدمات سر انجام دیتے تھے وہ عون چوہدری پنجاب میں آگئے ہیں، جو حالات ہیں لگ رہا ہے تحریک انصاف اپنا پارلیمانی سال پورا کرتی نظر نہیں آرہی۔

ترجمان قومی اسمبلی نے  شاہد خاقان عباسی کی جانب سے اسپیکر اسد قیصر پر جانبداری اور دباومیں کام کرنے کاعائد الزام مسترد کردیاہے۔

’اسپیکر قومی اسمبلی پر کسی قسم کا کوئی دباو نہیں ہے، ترجمان قومی اسمبلی‘

ترجمان قومی اسمبلی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی پر کسی قسم کا کوئی دباو نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی کے دباو میں کام کرتے ہیں،  اس بات کا ثبوت دیا جائے کہ سپیکر نے کس سے کہا تھا کہ وہ دباو میں کام کر رہے ہیں ؟اسپیکر قومی اسمبلی غیر جانب دارانہ اور آزادانہ طور پر اپنے فرائضِ منصبی سر انجام دے رہے ہیں ۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے اب تک میرٹ کی بنیاد پر اسمبلی کی کارروائی چلائی ہے اوراسمبلی کا ریکارڈ اس بات کا گواہ ہے ۔

یہ بھی پڑھیے:فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے اپوزیشن کا متفق ہونا ضروری ہے، فواد

ترجمان قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ  اب تک ہاوس میں جو بھی بل پیش کیا گیا اس پر باقاعدہ بحث کروائی گئی اور سب کو اظہارِ خیال کا یکساں موقع فراہم کیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی پر دباو میں کام کرنے کا الزام بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔


متعلقہ خبریں