کوہستان ویڈیو اسکینڈل: 9 افراد کے قتل کا انکشاف


سال 2012 کے کوہستان ویڈیو اسکینڈل میں مدعی افضل کوہستانی اور اس کے تین بھائیوں سمیت واقعے میں نو افراد کے قتل کا انکشاف ہوا ہے۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے مقدمہ انسداد دہشتگردی عدالت میں بھیجنے کی سفارش کردی۔

افضل کوہستانی کے اہل خانہ اور مقتول لڑکیوں کے حق میں آواز اٹھانے والی سماجی کارکن فرزانہ باری کی جان بھی خطرے میں ہے۔ معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں پہنچ گیا۔

مقتول افضل کوہستانی کے بھائی اور چچا نے کمیٹی اجلاس میں شرکت کی۔ سماجی کارکن فرزانہ باری نے بتایا کہ افضل کوہستانی کے علاوہ اس کے تین سگے بھائیوں کو بھی قتل کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی پولیس 7سال بعد بھی لڑکیوں کے قتل کی حقیقت نہیں مان رہی۔ کیس کی ایف آئی آر بھی سات سال بعد درج ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ افضل کوہستانی کے قتل میں اسی کے بھانجے پر جھوٹا الزام لگایا جارہا ہے۔ افضل کے اہل خانہ اور میری جان کو بھی خطرہ ہے۔

کمیٹی ارکان نے حیرت کا اظہار کیا کہ 9 قتل ہونے کے باوجود معاملہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں نہیں بھجوایا گیا۔

کمیٹی نے مقدمہ انسداد دہشتگردی عدالت میں بھیجنے، کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے، افضل کوہستانی کے اہل خانہ اور سماجی کارکن فرزانہ باری کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی سفارش کردی۔


متعلقہ خبریں