مودی کے خلاف بھارتی اہل قلم کامورچہ:نفرت کے خلاف ووٹ کی اپیل

مودی کے خلاف بھارتی اہل قلم کامورچہ:نفرت کے خلاف ووٹ کی اپیل

نئی دہلی: بھارت میں انتہا پسندانہ اور نفرت انگیز سیاست کی علمبردار’مودی سرکار‘ کے خلاف اہل فکر و دانش اور اہل قلم صف آرا ہوگئے ہیں۔ ہندوستان کے 200 ادیبوں، شاعروں، ناول نگاروں، دانشوروں اورتخلیق کاروں نے عوام الناس سے نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل کردی ہے۔

’انڈین رائٹرس فورم‘ نے مختلف زبانوں میں جاری کردہ اپنی اپیل میں لوگوں سے اپیل کی ہے کہ چونکہ سوال اٹھانے والے لوگوں کا استحصال کیا جارہا ہے تو اس سے محفوظ رہنے کے لیے نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹ ڈالنا چاہیے۔

بھارتی مصنفین کی تنظیم انڈین رائٹرس فورم نے عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ آئندہ لوک سبھا کے الیکشن میں نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹ ڈالنے سے ہندوستانی آئین کے ڈھانچے کو بچانے میں مدد ملے گی۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق 200 سے زائد مصنفین و دانشوروں نے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ لوک سبھا کے الیکشن میں ہونے والی ووٹنگ ہندوستان کے تنوع اور مساوات کے حقوق کے لیے ہوگی۔

قلم کاروں و دانشوروں نے اپنی اپیل اردو، ہندی، انگریزی، پنجابی، مراٹھی، گجراتی، بنگلہ، ملیالم، کنڑ، تیلگو، تمل، کشمیری اور کونکڑی زبانوں میں کی ہے۔

بھارتی مصنفین کی جانب سے کی جانے والی اپیل پر گریش کرناڈ، اروندھتی رائے، امیتو رائے، باما، نین تارہ سہگل، ٹی ایم کرشنا، وویک شان بھاگ، رومیلا تھاپر، پردنیا دیا پوار، ششی دیش پانڈے، دامودر موجو، وِوان سندرم، انور علی، اسد زیدی، رحمان عباس اور شرن کمار لمبالے سمیت درجنوں کے دستخط ثبت ہیں۔

بھارتی قلمکاروں و اہل فکر نے اپیل میں کہا ہے کہ آنے والے الیکشن میں ملک دوراہے پہ کھڑا ہے۔ ملک کا آئین تمام شہریوں کو مساوات کا حق دیتا ہے لیکن کچھ وقت سے ملک میں نفرت کی سیاست کی جا رہی ہے۔

قلمکاروں نے مؤقف اپنایا ہے کہ مصنفین، فنکاروں، فلم سازوں، موسیقاروں اور دیگر ثقافتی فنکاروں کو دھمکایا و ڈرایا جا رہا ہے اور سوال اٹھانے والے لوگوں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ درپیش صورتحال سے بچنے کے لیے نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹ دینا چاہیے۔

بھارتی قلمکاروں نے کہا ہے کہ خواتین، دلتوں، قبائلیوں اور اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کی جانی چاہیے، ہرشہری کو ترقی کرنے اور آگے بڑھنے کے مواقع برابری کی بنیاد پر ملنے چاہئیں اور بہتری کے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

بھارت کے 200 سے زائد ممتاز قلمکاروں کی تنظیم ’انڈین رائٹرس فورم‘ نے واضح انداز میں اپیل کی ہے کہ ہم سبھی ملک کے حالات میں تبدیلی چاہتے ہیں اور نہیں چاہتے کہ دانشوروں، مصنّفوں اور سماجی کارکنان کو ڈرایا جائے اور یا ان کا قتل ہو۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ ہم خواتین، دلتوں، قبائلیوں اور اقلیتی طبقے کے خلاف کسی بھی طرح کے تشدد کے خلاف سخت کارروائی چاہتے ہیں۔ بھارتی قلمکاروں و دانشوروں نے لکھا ہے کہ ہم روزگار، تعلیم، ریسرچ، صحت اور خدمات کے لیے وسائل و طریقے اور سب کے لیے یکساں مواقع کے آرزو مند ہیں۔

بھارتی قلمکاروں نے اپنے عزائم کے حوالے سے مؤقف اپنایا ہے کہ سب سے بڑھ کر ہم اپنی ہمہ جہتی کو بچانا چاہتے ہیں اور جمہوریت کو پھلنے پھولنے دینا چاہتے ہیں۔

بھارتی دانشوروں و قلمکاروں نے جاری کردہ اپیل میں استفسار کیا ہے کہ لیکن ہم یہ سب کیسے کریں گے؟ اور یہ کہ ہم اس فوری اور لازمی تبدیلی کو کیسے یقینی بنائیں گے؟

بھارتی مصنفین نے اپنے سوالات کے ازخود جوابات دیتے ہوئے اپیل میں کہا ہے کہ پہلا قدم جو ہم اٹھا سکتے ہیں وہ یہ کہ نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹنگ کریں،  لوگوں کے درمیان تقسیم کے خلاف ووٹ دیں، عدم مساوات کے خلاف ووٹ کریں اور تشدد، دھمکی و سنسرشپ کے خلاف ووٹ کریں۔

انڈین رائٹرس فورم نے واضح طور پرعوام الناس سے کہا ہے کہ یہی وہ واحد طریقہ ہے جس سے ہم اس ہندوستان کے لیے ووٹ کر سکتے ہیں جو ہمارے آئین کے ذریعے کیے گئے وعدوں کی از سر نو بحالی کرتا ہے۔

بھارتی دانشوروں اور مصنفین نے لکھا ہے کہ یہی سبب ہے کہ ہم سبھی شہریوں سے ایک ہمہ جہت اور یکساں ہندوستان کے لیے ووٹنگ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں