وفاقی وزیر سردار علی محمد مہر مبینہ ڈکیتی کی واردات میں زخمی

کراچی: پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر سردار علی محمد مہر زخمی

کراچی: پاکستان تحریک انصاف کےرہنما اور  وفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول سردارعلی محمد مہر کے گھر میں گھسنے والے مسلح ملزمان نے انہیں سر پہ وزنی چیز مار کر زخمی کردیا۔ وفاقی وزیر کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ہم نیوز کوملنے والی اطلاعات کے  مطابق سابق وزیراعلیٰ سندھ سردار علی محمد مہر کے سر پہ دو ٹانکے لگائے گئے ہیں۔ وہ مقامی نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ کے مطابق سابق وزیراعلیٰ سندھ سر پہ بٹ لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیفنس فیز فور میں ڈکیت گروہ علی محمد مہر کے گھر میں داخل ہوا تھا جس نے مزاحمت کرنے پہ انہیں زخمی کردیا۔ ایک سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ ڈاکوؤں نے فائرنگ نہیں کی۔

ہم نیوز کو پولیس کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ جی ڈی اے کے رہنما علی محمد مہر کے گھرمیں نامعلوم مسلح افراد داخل ہوئے تھے جو ملازمین علی مراد اور یاسین کی بابت معلوم کررہے تھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق گھر میں داخل ہونے والے مسلح افراد اسی دوران وفاقی وزیر کے کمرے میں داخل ہوئے جس کے بعد تلخ کلامی ہوئی۔ ذرائع کے مطابق تلخ کلامی کے بعد وفاقی وزیر کے سر پر مسلح افراد نے بٹ مارا جس سے وہ زخمی ہوگئے۔

ہم نیوز نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس بات کے شکوک و شبہات موجود ہیں کہ ملازمین کے درمیان رنجش کے باعث یہ واقعہ پیش آیا ہو کیونکہ ابتدائی طور پر پولیس کو گھر پہ موجود ملازمین کی جو تعداد بتائی گئی ہے اس میں واضح طور پر تضاد موجود ہے۔

ہم نیوز کی خبر کے مطابق پولیس کی ابتدائی تفتیش میں یہ حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان نہ صرف رکشے میں سوار ہو کر آئے تھے بلکہ گھر میں داخل ہونے کے لیے وہ دیوار بھی کودے تھے۔

ابتدائی تفتیش میں پولیس کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملزمان ایک دن قبل بھی آئے تھے اور وہ دو ملازمین یاسین اور مراد کی بابت دریافت کررہے تھے۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزمان نے اسلحہ کے زور پر گھر کے تمام افراد کو یرغمال بنایا اور وفاقی وزیر کے کمرے میں داخل ہوئے جو گھر میں زیرعلاج تھے۔

ملزمان کی جانب سے بٹ مارے جانے پر سردار علی محمد مہر کے ماتھے پر چوٹ آئی ہے۔

ہم نیوز کو پولیس نے بتایا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ سے بات چیت اورتفصیلات ملنے کے بعد ملزمان کی مزید تفصیلات سامنے آسکیں گی اور ساتھ ہی قانون کے مطابق کارروائی ممکن ہو گی۔

پولیس ڈیفنس فیز فور گزری بلیوارڈ میں پیش آنے والے واقع کے حوالے سے گھر کے ملازمین سے مزید تفتیش کررہی ہے۔ اس ضمن میں ثبوت و شواہد بھی اکھٹے کیے جارہے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ نے وفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول سردار علی محمد خان مہر کی ساتھ پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال یہ ہے کہ وفاقی وزیر تک محفوظ نہیں ہیں لیکن وزیراعلیٰ سندھ اس پر بات تک نہیں کرتے ہیں۔

حلیم عادل شیخ نے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واقع کی ہر پہلو سے تحقیق کی جائے۔ انہوں نے افسوسناک واقعات پر گہری تشویش بھی ظاہر کی۔

پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدرخرم شیر زمان نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات سردارعلی محمد مہر کے گھر میں آٹھ سے دس مسلح افراد داخل ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب سابق وزیراعلیٰ سندھ نے مزاحمت کی تو ملزمان نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

ایک سوال پر خرم شیر زمان نے کہا کہ علی محمد مہر کو صبح تک اسپتال میں رکھا جائے گا۔انہوں نے استفسار کیا کہ جب وفاقی وزیر شہر میں محفوظ نہیں ہیں تو عام آدمی کیسے تحفظ ہو سکتا ہے؟

پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شہرزمان نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلی سندھ واقع کا نوٹس لیں اور حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

ہم نیوز کے مطابق جاوید میر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ واقعہ شب تقریباً گیارہ بجے پیش آیا۔ انہوں نے بتایا کہ علی محمد مہر کو ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا ہے لہذا پولیس صبح بیان لینے آئے گی۔

یہ بھی پڑھیے:کراچی: ڈکیتی مزاحمت کے دوران فائرنگ، 2 افراد جاں بحق

سپریم کورٹ کے وکیل جاوید میر ایڈووکیٹ کے مطابق پولیس تحقیقات کررہی ہے، اس کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہنا ممکن ہو گا۔

جی ڈی اے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی شہریار مہر نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیرعلی محمد مہرسادہ طبیعت انسان ہیں، انہوں نے سیکیورٹی نہیں رکھی ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ جب گھر پہنچے تو وہاں سارا سامان بکھرا ہوا تھا جس سے واقعہ بظاہر ڈکیتی کا لگتا ہے۔

ذرائع ابلاغ کو شہریار مہر نے بتایا کہ ابتدائی طور پر یہی معلوم ہوا ہے کہ چھ سے سات لوگ گھر میں داخل ہوئے تھے جنہوں نے اہل خانہ اور نوکروں کو یرغمال بنایا۔


متعلقہ خبریں